مشکوٰۃ المصابیح - قضیوں اور شہادتوں کا بیان - حدیث نمبر 3716
وعن بهز بن حكيم عن أبيه عن جده أن النبي صلى الله عليه و سلم حبس رجلا في تهمة . رواه أبو داود وزاد الترمذي والنسائي : ثم خلى عنه
ملزم کو قید کرنا شرعی سزا ہے
اور حضرت بہز ابن حکیم اپنے والد سے اور وہ اپنے دادا سے نقل کرتے ہیں کہ رسول کریم ﷺ نے ایک شخص کو تہمت کی بنا پر قید کردیا تھا۔ (ابو داؤد)

تشریح
تہمت کی بنا پر کا مطلب یہ ہے کہ کسی شخص نے اس پر اپنے دئیے ہوئے قرض کا دعوی کیا تھا اس پر کسی گناہ کا الزام نہیں تھا، چناچہ نبی کریم ﷺ نے اس کو قید (حوالات) میں رکھا تاکہ اس دوران میں گواہوں کے ذریعہ مدعی کے دعوی کا صحیح ہونا معلوم ہوجائے۔ لیکن مدعی اپنے دعوی کے ثبوت میں گواہ پیش کرنے سے عاجز رہا تو آنحضرت ﷺ نے اس شخص کو الزام سے بری قرار دے کر رہا کردیا۔ یہ حدیث اس بات کی دلیل ہے کہ ملزم کو قید کرنا شرعی حکم کے مطابق ہے۔
Top