مشکوٰۃ المصابیح - آداب سفر کا بیان - حدیث نمبر 3812
وعن أبي هريرة قال : قال رسول الله صلى الله عليه و سلم : لا تصحب الملائكة رفقة فيها كلب ولا جرس . رواه مسلم
جس قافلہ میں کتا اور گھنٹال ہوتا ہے اس کے ساتھ رحمت کے رشتے نہیں ہوتے
اور حضرت ابوہریرہ ؓ کہتے ہیں کہ رسول کریم ﷺ نے فرمایا اس قافلہ کے ساتھ فرشتے نہیں ہوتے جس میں کتا اور گھنٹال ہو۔ ( مسلم)

تشریح
فرشتے سے کتبہ یعنی اعمال لکھنے والے فرشتے اور حفظ یعنی حفاظت کرنے والے مراد نہیں ہیں بلکہ رحمت کے فرشتے مراد ہیں۔ کتے سے مراد وہ کتا ہے جو پاسبانی کے لئے نہ ہو، لہٰذا پاسبانی اور مویشیوں کی حفاظت کے لئے کتا رکھنا مباح ہے۔ جرس ( گھنٹال) ان گھنٹیوں اور گھنگرو وں کو کہتے ہیں جو جانوروں کے گلے میں باندھی جاتی ہے۔ اس ( جرس) کے ممنوع ہونے کا سبب یہ ہے کہ وہ ناقوس کی مشابہت رکھتا ہے یا اس لئے ممنوع ہے کہ یا ان کے لٹکانے والی چیزوں میں سے ہے جن کی آواز کی ناپسندیدگی و کر اہت کی وجہ سے ان کا لٹکانا ممنوع ہے۔ چناچہ اس کی تائید اس حدیث سے ہوتی ہے جو آگے آرہی ہے اور جس میں جرس کو مزامیر الشیطان کہا گیا ہے۔ نیز شرح السنۃ میں یہ روایت مذکور ہے کہ ایک دن حضرت عائشہ ؓ کے پاس ایک لڑکی آئی جس کے پاؤں میں جھانجھیں یا گھنگرو تھے، حضرت عائشہ نے کہا کہ میرے پاس سے وہ چیز ہٹاؤ جو ملائکہ کو دور کرنے والی ہے نیز منقول ہے کہ آنحضرت ﷺ نے فرمایا کہ ہر جرس کے ساتھ شیطان ہوتا ہے۔
Top