مشکوٰۃ المصابیح - جہاد میں لڑنے کا بیان - حدیث نمبر 3861
وعن عبد الله بن عون : أن نافعا كتب إليه يخبره أن ابن عمر أخبره أن ابن عمر أخبره أن النبي صلى الله عليه و سلم أغار على بني المصطلق غارين في نعمهم بالمريسيع فقتل المقاتلة وسبى الذرية
دشمن کی غفلت کا فائدہ اٹھا کر اس کو قتل اور غارتگری جائز ہے
اور حضرت عبداللہ ابن عون سے روایت ہے کہ (حضرت ابن عمر کے آزاد کردہ غلام ) حضرت نافع نے ان ( عبداللہ ابن عون) کو ایک مکتوب بھیجا جس میں حضرت نافع عمر نے ان (نافع) سے بیان کیا کہ نبی کریم ﷺ مصطلق پر اس وقت ٹوٹ پڑے تھے جب وہ مریسیع میں اپنے مویشیوں کے درمیان غافل پڑے تھے، چناچہ آنحضرت ﷺ نے ان کے لڑنے والوں کو قتل کردیا اور ان کی عورتوں اور بچوں کو قیدی بنا کرلے آئے ( بخاری ومسلم)

تشریح
نبی مطلق قبیلہ خزاع کی ایک شاخ تھی اور مریسع ایک جگہ کا نام تھا جو مکہ و مدینہ کے درمیان مدینہ منورہ سے تقریبا ستر ٧٠، اسی ٨٠ میل کے فاصلہ پر واقع تھا، یہاں کافی مقدار میں پانی موجود تھا جس پر بنی مصطلق کا تسلط تھا۔ لڑنے والوں سے وہ لوگ مراد ہیں جو لڑنے کی صلاحیت واہلیت رکھتے تھے یعنی عاقل وبالغ مرد اور ذریت سے ان کی عورتیں اور بچے مراد ہیں۔ اس حدیث سے معلوم ہوا کہ اسلام دشمن اگر کہیں غافل پڑے ہوں تو ان کی غفلت سے فائدہ اٹھا کر ان پر اچانک ٹوٹ پڑنا اور ان کی حالت غفلت میں ان کو قتل کردینا، نیز ان کے مال و اسباب پر قبضہ کرلینا جائز ہے۔
Top