مشکوٰۃ المصابیح - مال غنیمت کی تقسیم اور اس میں خیانت کرنے کا بیان - حدیث نمبر 3911
وعن حبيب بن مسلمة الفهري قال شهدت النبي صلى الله عليه و سلم نفل الربع في البدأة والثلث في الرجمة . رواه أبو داود (2/410) 4008 - [ 24 ] ( لم تتم دراسته ) وعنه أن رسول الله صلى الله عليه و سلم كان ينفل الربع بعد الخمس والثلث بعد الخمس إذا قفل . رواه أبو داود
جہاد میں زیادہ سعی ومحنت کرنے والو کے لئے مال غنیمت میں سے خصوصی حصہ
اور حضرت حبیب ابن مسلمہ فہری کہتے ہیں کہ ( کسی غزوے کے موقع پر) میں نبی کریم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا، آپ ﷺ نے جنگ کی ابتداء میں ( لڑنے والوں کو) مال غنیمت چوتھائی حصہ زائد عطا کیا اور واپسی کے وقت ( لڑنے والوں کو) تہائی حصہ زائد عطا کیا۔

تشریح
اس حدیث میں مال غنیمت کی تقسیم کے سلسلے میں ایک مخصوص نوعیت کے معاملہ کی طرف اشارہ کیا گیا ہے، جس کی وضاحت یہ ہے کہ اگر میدان جنگ میں جہاد کے شروع ہونے کے وقت اسلامی لشکر کا کوئی دستہ اپنے لشکر سے آگے نکل کر دشمن کے مقابلہ پر پہنچ جاتا اور اپنے پورے لشکر کے پہنچنے سے پہلے دشمن کے ساتھ جنگ میں مشغول ہوجاتا تو آنحضرت ﷺ اس دستہ کو مخصوص طور پر مال غنیمت کا چوتھائی حصہ عطا فرماتے اور پھر جب باقی تین چوتھائی حصے تقسیم ہوتے تو اس میں بھی پورے لشکر کے ساتھ اس دستہ کو شریک کرتے، اسی طرح میدان جنگ میں دشمن کے مقابلہ سے اسلامی لشکر کے واپس آنے کے بعد اگر مجاہدین کا کوئی دستہ بدستور جنگ میں مشغول رہتا تو آنحضرت ﷺ اس دستہ کو مخصوص طور پر مال غنیمت کا تہائی حصہ عطا فرماتے اور پھر جب باقی دو تہائی حصے تقسیم ہوتے تو اس میں بھی پورے لشکر کے ساتھ اس دستہ کو شریک کرتے۔ اور اس دستہ کو تہائی حصہ اس لئے عطا فرماتے کہ پورے لشکر کی واپسی کے بعد صرف چند مجا ہدین کا دشمن کے مقابلہ پر جمے رہنا اور لڑائی جاری رکھنا ایک انتہائی سخت مرحلہ اور نہایت خطرناک اقدام اور غیر معمولی حوصلے کا کام ہوتا تھا جب کہ ابتداء میں اتنا سخت مرحلہ نہیں ہوتا تھا کیونکہ اس وقت تو پورا لشکر آجاتا تھا اور ان مجاہدین کی مدد کرتا تھا، اس کے برخلاف لشکر کی واپسی کی صورت میں جب کہ سارے مجاہدین واپس آجاتے تھے تو اس وقت جنگ کرنا اور دشمن کا مقابلہ کرنا سخت مشکل اور انتہائی سخت ہوتا تھا بہرحال ان مجاہدین کو مال غنیمت میں سے ان کے حصے سے زیادہ عطا کرنا جنگ میں ان کی بہادری، غیر معمولی حوصلہ اور سخت ترین جدوجہد کے امتیازی کارنامے کی بنا پر تھا اور حضرت حبیب ابن مسلمہ فہری راوی ہیں کہ رسول کریم ﷺ (جنگ کی ابتداء میں اسلامی لشکر کے پہنچنے سے پہلے لڑنے والے مجاہدین کو مال غنیمت میں سے خمس نکالنے کے بعد چوتھائی حصہ زیادہ دیتے تھے اور ( لشکر کے) واپس آجانے کی صورت میں (لڑنے والے مجاہدین کو) خمس نکلنے کے بعد تہائی حصہ زیادہ دیتے تھے۔ ( ابوداؤد) تشریح اوپر کی حدیث میں یہ تو بیان کیا گیا تھا کہ ابتدائے جنگ میں لڑنے والے مجاہدین کو چوتھائی حصہ اور لشکر کے واپس آجانے کے بعد لڑنے والے مجاہدین کو تہائی حصہ دیا جاتا تھا لیکن یہ وضاحت نہیں کی گئی تھی کہ یہ چوتھائی یا تہائی حصہ خمس نکالنے کے بعد دیا جاتا تھا اس سے پہلے؟ چناچہ اس حدیث میں اسی کو واضح کیا گیا ہے کہ آنحضرت ﷺ پورے مال غنیمت میں سے پہلے خمس نکالتے، اس کے بعد چوتھائی یا تہائی حصہ اور پھر اس کو پورے لشکر کے درمیان تقسیم فرماتے۔
Top