مشکوٰۃ المصابیح - مال غنیمت کی تقسیم اور اس میں خیانت کرنے کا بیان - حدیث نمبر 3925
وعن عمرو بن عبسة قال : صلى بنا رسول الله صلى الله عليه و سلم إلى بعير من المغنم فلما سلم أخذ وبرة من جنب البعير ثم قال : ولا يحل لي من غنائمكم مثل هذا إلا الخمس والخمس مردود فيكم . رواه أبو داود
آنحضرت ﷺ خمس کا مال بھی مسلمانوں ہی کے اجتماعی مفاد میں خرچ کرتے تھے
اور حضرت عمرو ابن عبسہ کہتے ہیں کہ رسول کریم ﷺ نے ( ایک موقع پر) مال غنیمت کے ایک اونٹ کو سترہ قرار دے کر ہمیں نماز پڑھائی، جب آپ ﷺ نے سلام پھیرا (اور نماز سے فارغ ہوگئے) تو اس اونٹ کے پہلو سے (دو ایک) بال اکھاڑے اور پھر فرمایا کہ تمہارے مال غنیمت میں میرے لئے اتنا (یعنی ان بالوں کے بقدر) بھی حصّہ نہیں ہے علاوہ خمس کے اور وہ خمس بھی تمہاری ضرورتوں میں خرچ کیا جاتا ہے۔ (ابوداود)

تشریح
اگر پہلو سے یہ مراد ہو کہ آپ ﷺ نے اونٹ کے کوہان کی کسی جانب سے بال اکھاڑے تو اس صورت میں یہ وہی واقعہ ہوگا جس کا ذکر اوپر کی حدیث میں تھا اور اگر ظاہری مفہوم یعنی اونٹ کا پہلو مراد لیا جائے تو اس صورت میں یہ کوئی دوسرا واقعہ ہوگا۔
Top