مشکوٰۃ المصابیح - یہودیوں کو جزیرۃ العرب سے نکال دینے کا بیان - حدیث نمبر 3951
عن أبي هريرة قال : بينا نحن في المسجد خرج النبي صلى الله عليه و سلم فقال : انطلقوا إلى يهود فخرجنا معه حتى جئنا بيت المدارس فقام النبي صلى الله عليه و سلم فقال : يا معشر يهود أسلموا تسلموا اعلموا أن الأرض لله ولرسوله وأني أريد أن أجليكم من هذه الأرض . فمن وجد منكم بماله شيئا فليبعه (2/421)
جزیرۃ العرب سے یہودیوں کا اخراج
حضرت ابوہریرۃ ؓ کہتے ہیں کہ ( ایک دن) جب کہ ہم لوگ مسجد نبوی ﷺ میں بیٹھے ہوئے تھے نبی کریم ﷺ ( اپنے حجرہ مبارکہ سے) برآمد ہوئے اور فرمایا کہ یہودیوں کے پاس چلو۔ چناچہ ہم لوگ آنحضرت ﷺ کے ساتھ روانہ ہوئے یہاں تک کہ یہودیوں کے مدرسہ میں پہنچے، نبی کریم ﷺ کھڑے ہوگئے اور فرمایا اے جماعت یہود! تم لوگ مسلمان ہوجاؤ تاکہ ( دنیا کی پریشانیوں اور آخرت کے عذاب سے سلامتی پاؤ! تمہیں جان لینا چاہئے کہ زمین اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول کی ہے ( یعنی اس زمین کا خالق ومالک حقیقی اللہ تعالیٰ ہے اور اس کا رسول اس کا نائب و خلیفہ ہونے کی حیثیت سے اس زمین پر متصرف و حکمران ہے) لہٰذا ( اگر تم مسلمان ہونے سے انکار کرتے ہو تو پھر) سن لو کہ ( میں نے یہ ارادہ کرلیا ہے کہ تم کو اس زمین ( یعنی جزیرۃ العرب) سے جلا وطن کر دوں، پس تم میں سے کوئی شخص اپنے مال و اسباب میں سے ( کوئی ایسی) چیز رکھتا ہو ( جس کو اپنے ساتھ لے جانا ممکن نہیں ہے جیسے جائداد غیر منقولہ وغیرہ) تو اس کو چاہئے کہ وہ اسے فروخت کر دے۔ ( بخاری ومسلم )
Top