مشکوٰۃ المصابیح - جنازہ کے ساتھ چلنے اور نماز جنازہ کا بیان - حدیث نمبر 1634
وعن أبي هريرة : أن النبي صلى الله عليه و سلم نعى للناس النجاشي اليوم الذي مات فيه وخرج بهم إلى المصلى فصف بهم وكبر أربع تكبيرات
نجاشی بادشاہ کی غائبانہ نماز جنازہ
حضرت ابوہریرہ ؓ فرماتے ہیں کہ نبی کریم ﷺ نے نجاشی کے انتقال کی خبر لوگوں کو اسی روز پہنچائی جس دن کہ اس کا انتقال ہوا تھا پھر صحابہ ؓ کے ہمراہ عید گاہ پر تشریف لے گئے وہاں سب کے ہمراہ نماز جنازہ کے لئے صف بندی فرمائی اور چار تکبیریں کہیں۔ (بخاری ومسلم)

تشریح
نجاشی حبشہ کے بادشاہ کا لقب ہوا کرتا تھا اس نجاشی بادشاہ کا نام کہ جس کے جنازہ کی آنحضرت ﷺ نے نماز جنازہ غائبانہ ادا فرمائی اصحمہ تھا۔ یہ پہلے تو دین نصاریٰ کے پیرو تھے مگر بعد میں آنحضرت ﷺ کی رسالت پر ایمان لائے۔ جب کفار مکہ نے آنحضرت ﷺ پر اور آپ کے صحابہ پر ظلم کے پہاڑ توڑے اور مکہ میں ان کی زندگی اجیرن بنادی تو آنحضرت ﷺ نے صحابہ کو حکم دیا کہ وہ مکہ سے ہجرت کر جائیں چناچہ صحابہ ؓ کی ایک بہت بڑی تعداد اپنا گھر بار چھوڑ کر حبشہ کو ہجرت کرگئی مسلمانوں کی یہی سب سے پہلی ہجرت تھی حبشہ میں اس وقت یہی اصحمہ نامی نجاشی بادشاہ تخت سلطنت پر تھے۔ انہوں نے صحابہ ؓ کی بہت اعلیٰ پیمانہ پر پذیرائی کی اور ان کی خدمت کو اپنے لئے باعث سعادت جان کر حق میزبانی ادا کیا۔ چناچہ جب ان کا انتقال ہوا تو آنحضرت ﷺ کو بہت زیادہ صدمہ ہوا اور آپ ﷺ نے صحابہ کو ان کے انتقال کی خبر دی اور سب کو لے کر عیدگاہ تشریف لے گئے اور وہاں ان کی نماز جنازہ ادا فرمائی۔
Top