مشکوٰۃ المصابیح - جنازہ کے ساتھ چلنے اور نماز جنازہ کا بیان - حدیث نمبر 1641
وعن سمرة بن جندب قال : صليت وراء رسول الله صلى الله عليه و سلم على امرأة ماتت في نفاسها فقام وسطها
نماز جنازہ میں امام کہاں کھڑا ہو؟
حضرت سمرہ بن جندب فرماتے ہیں کہ میں نے رسول کریم ﷺ کے پیچھے ایک عورت کے جنازہ کی نماز پڑھی جو حالت نفاس میں انتقال کرگئی تھی چناچہ آپ ﷺ نماز کے لئے جنازہ کے درمیان کھڑے ہوئے تھے۔ (بخاری ومسلم)

تشریح
حضرت امام شافعی کا مسلک تو یہ ہے کہ عورت کے جنازہ کی نماز میں امام میت کے کو لہوں کے سامنے کھڑا ہو اور مرد کے جنازہ کی نماز میں میت کے سر کے سامنے کھڑا ہو، چناچہ عورت کی نماز جنازہ کے بارے میں تو حضرت امام شافعی (رح) کے مسلک کی دلیل یہی حدیث ہے جب کہ مرد کی نماز جنازہ کے بارے میں وہ اپنا مسلک ایک دوسری حدیث سے ثابت کرتے ہیں۔ حضرت امام ابوحنیفہ (رح) کا مسلک یہ ہے کہ امام میت کے سینہ کے سامنے کھڑا ہو کر خواہ مرد کا ہو یا عورت کا جنازہ ہو۔ اس حدیث کے بارے میں حضرت ابن ہمام (رح) فرماتے ہیں کہ یہ حدیث میت کے سینہ کے سامنے کھڑے ہونے کی منافی نہیں کیونکہ انسانی جسم اعضاء کے اعتبار سے دراصل سینہ ہی وسط ہے بایں طور کہ سینہ کے اوپر سر اور ہاتھ ہیں اور سینہ کے نیچے پیٹ اور پاؤں ہیں اور ان سب کے درمیان سینہ ہے، نیز یہ احتمال ہے کہ آنحضرت ﷺ اس موقع پر سینہ کے سامنے کو لہوں کی طرف تھوڑا مائل کھڑے ہوں گے اور چونکہ یہ دونوں حصے یعنی سینہ اور کو لھے آپس میں بالکل قریب قریب ہیں اس لئے راوی نے یہ گمان کرلیا ہو کہ آپ کو لہوں کے سامنے کھڑے تھے۔ شمنی (رح) نے کہا ہے کہ حضرت امام اعظم ابوحنیفہ (رح) اور حضرت امام ابویوسف کی روایت بھی یہ ہے کہ عورت کی جنازہ کی نماز میں امام میت کے کو لہوں کے سامنے کھڑا ہو۔ واللہ اعلم۔
Top