مشکوٰۃ المصابیح - جنازہ کے ساتھ چلنے اور نماز جنازہ کا بیان - حدیث نمبر 1665
وعن محمد بن سيرين قال : إن جنازة مرت بالحسن بن علي وابن عباس فقام الحسن ولم يقم ابن عباس فقال الحسن : أليس قد قام رسول الله صلى الله عليه و سلم لجنازة يهودي ؟ قال : نعم ثم جلس . رواه النسائي
جنازہ دیکھ کر کھڑا نہ ہونا چاہئے
حضرت محمد بن سیرین (رح) فرماتے ہیں کہ (ایک مرتبہ) حضرت حسن بن علی اور حضرت ابن عباس کے سامنے سے ایک جنازہ گزرا تو حضرت حسن (اسے دیکھ کر) کھڑے ہوگئے مگر حضرت ابن عباس کھڑے نہیں ہوئے حضرت حسن نے (حضرت ابن عباس کا یہ عمل دیکھ کر) ان سے فرمایا کہ کیا رسول کریم ﷺ ایک یہودی کے جنازے کو دیکھ کر کھڑے نہیں ہوگئے تھے؟ حضرت ابن عباس نے جواب دیا کہ ہاں! (بےشک آپ کھڑے ہوئے تھے) مگر بعد میں آپ (جنازہ دیکھ کر) بیٹھے رہتے تھے۔ (نسائی)

تشریح
حضرت ابن عباس ؓ کے جواب کا مطلب یہ ہے کہ پہلے تو بیشک آپ ﷺ کا یہی معمول تھا کہ جنازہ دیکھ کر کھڑے ہوجایا کرتے تھے مگر بعد میں آپ کا یہ معمول ہوگیا تھا کہ جنازہ دیکھ کر آپ کھڑے نہیں ہوتے تھے بلکہ بیٹھے رہتے تھے لہٰذا جنازہ دیکھ کر کھڑے ہوجانے کا حکم منسوخ ہوگیا۔ حضرت حسن کے عمل کے بارے میں علماء لکھتے ہیں کہ ہوسکتا ہے کہ حضرت حسن ؓ کو اس حکم کے منسوخ ہوجانے کا علم نہیں ہوگا اس لئے وہ نہ صرف یہ کہ جنازہ دیکھ کر کھڑے ہوگئے بلکہ انہوں نے حضرت ابن عباس ؓ کے کھڑے نہ ہونے پر اعتراض بھی کیا۔ آنحضرت ﷺ یہودی کا جنازہ دیکھ کر کیوں کھڑے ہوئے؟
Top