مشکوٰۃ المصابیح - مردہ کو دفن کرنے کا بیان - حدیث نمبر 1675
وعن ابن عباس قال : جعل في قبر رسول الله صلى الله عليه و سلم قطيفة حمراء . رواه مسلم
قبر میں کپڑا بچھانے کا مسئلہ
حضرت ابن عباس فرماتے ہیں کہ رسول کریم ﷺ کی قبر میں ایک سرخ لوئی (چادر) ڈالی گئی تھی۔ (مسلم)

تشریح
آنحضرت ﷺ کے ایک خادم تھے جن کا نام شعران تھا انہوں نے صحابہ کرام کی مرضی اور ان کی اجازت کے بغیر از خود اس چادر کو آنحضرت ﷺ کی قبر میں رکھ دیا تھا اور اس کی وجہ یہ بیان کی کہ میں اسے قطعی ناپسند کرتا ہوں کہ جس چادر مبارک کو سرکار دو عالم ﷺ خود استعمال کرچکے ہوں اسے آپ کے بعد کوئی دوسرا شخص استعمال کرے۔ بعض علماء یہ کہتے ہیں کہ قبر میں یہ چادر رکھنا آنحضرت ﷺ کے خصائص میں سے تھا (اب کسی دوسرے کے لئے اجازت نہیں کہ اس کی قبر میں چادر وغیرہ بچھائی جائے یا رکھی جائے) بعض حضرات نے لکھا ہے کہ آنحضرت ﷺ کی قبر میں چادر رکھنے کے بارے میں صحابہ ؓ نے کسی اچھی رائے کا اظہار نہیں کیا۔ چناچہ حضرت علی اور حضرت عباس کے بارے میں منقول ہے کہ ان دونوں نے شعران سے اس بات پر سخت معاوضہ کیا کہ انہوں نے وہ چادر قبر مبارک میں کیوں رکھی؟ نیز علامہ ابن عبدالبر (رح) نے تو کتاب استیعاب میں یہ لکھا ہے کہ وہ لوئی (جو شعران نے آپ ﷺ کی قبر مبارک میں ڈالی تھی) مٹی ڈالنے سے پہلے قبر مبارک سے نکال لی گئی تھی۔ بہر حال علماء نے قبر میں مردہ کے نیچے کپڑا بچھانے کو مکروہ قرار دیا ہے کیونکہ اس میں مال کا اسراف اور اس کا ضائع کرنا ہے۔
Top