مشکوٰۃ المصابیح - مردہ کو دفن کرنے کا بیان - حدیث نمبر 1696
عن أنس قال : شهدنا بنت رسول الله صلى الله عليه و سلم تدفن ورسول الله صلى الله عليه و سلم جالس على القبر فرأيت عينيه تدمعان فقال : هل فيكم من أحد لم يقارف الليلة ؟ . فقال أبو طلحة : أنا . قال : فانزل في قبرها فنزل في قبرها . رواه البخاري
صاحبزادی کے انتقال پر آنحضر ﷺ کے آنسو
حضرت انس ؓ فرماتے ہیں کہ میں اس وقت موجود تھا جب کہ رسول کریم ﷺ کی صاحبزادی (یعنی حضرت عثمان غنی ؓ کی زوجہ محترمہ حضرت ام کلثوم) سپرد خاک کی جا رہی تھیں اور آنحضرت ﷺ قبر کے پاس تشریف فرما تھے، میں نے یہ دیکھا کہ آنحضرت ﷺ کی آنکھیں آنسو بہا رہی تھیں، بہرحال اس وقت آنحضرت ﷺ نے صحابہ سے فرمایا کہ کیا تم میں ایسا بھی کوئی شخص موجود ہے جو آج کی رات اپنی عورت سے ہم بستر نہ ہوا ہو؟ حضرت ابوطلحہ ؓ نے کہا کہ ہاں! میں ہوں۔ آنحضرت ﷺ نے فرمایا (میت کو قبر میں رکھنے کے لئے) تم ہی قبر میں اترو۔ چناچہ وہ قبر میں اترے۔ (بخاری)

تشریح
آنحضرت ﷺ نے صحابہ سے اپنی عورتوں سے صحبت نہ کرنے کے بارے میں اس لئے دریافت فرمایا کہ اگرچہ اپنی عورتوں سے صحبت ممنوع نہیں ہے لیکن نہ کرنے میں اس طرح سے ملائکہ سے مشابہت ہوتی ہے لہٰذا آپ ﷺ نے فرمایا کہ اگرچہ اپنی عورتوں سے نہ کی ہو اور اس طرح وہ ملائکہ کے مشابہ ہو وہی ام کلثوم کو قبر میں اتارے۔ اب یہاں ایک اشکال پیدا ہوسکتا ہے اور وہ یہ کہ حضرت ابوطلحہ نے ام کلثوم کو قبر میں اتارا جو ان کے لئے اجنبی اور غیر محرم تھے؟ اس اشکال کی توجیہ یہ ہے کہ یا تو ان کی خصوصیات میں سے تھا کہ آنحضرت ﷺ نے انہیں بطور خاص قبر میں اترنے کا حکم فرمایا یا یہ کہ اس طرح آنحضرت ﷺ نے اس بارے میں بیان جواز کی طرف اشارہ فرمایا۔
Top