مشکوٰۃ المصابیح - میت پر رونے کا بیان - حدیث نمبر 1706
سے متعلق کچھ احکام ومسائل
کسی کے انتقال پر نوحہ اور چلائے بغیر رونا مکروہ نہیں ہے چلا کر اور نوحہ کے ساتھ رونا نیز میت کی زائد اور دوراز حقیقت تعریف توصیف بیان کرنا جیسا کہ زمانہ جاہلیت میں مروج تھا مکروہ ہے البتہ میت کی واقعی اور حقیقی تعریف و توصیف بطور بیان کے ذکر کرنا مکروہ نہیں ہے۔ اگر کوئی شخص مرجائے تو اس کے لواحقین سے اس کی تعزیت کرنی مستحب اور بڑی اچھی بات ہے اور تعزیت کا مفہوم یہ ہے کہ لواحقین کو صبر سکون کی تلقین کی جائے اور انہیں تسلی تشفی دی جائے۔ ایک سے زائد مرتبہ تعزیت نہ کی جائے انتقال کے تیسرے روز بطور خاص میت کے گھر جمع ہونا، کھانا پینا کرنا اور دوسری رسوم ادا کرنا کہ جسے ہماے یہاں تیجہ کہتے ہیں قطعی طور پر بدعت اور حرام ہے کیونکہ نہ صرف یہ کہ شریعت میں ان باتوں کی حقیقت نہیں ہے بلکہ میت کی وصیت کے بغیر اس کا مال خرچ کرنا یتیموں اور ورثاء کے مال میں تصرف کرنا جو بالکل ناجائز ہے۔ قاموس کے مصنف مجدد الدین نے سفر السعادۃ میں لکھا ہے کہ پہلے میت کے لئے صرف یہ طریقہ تھا کہ لوگ نماز جنازہ کے لئے جمع ہوتے تھے لہٰذا اب یہ طریقہ دن اور رات متعین کر کے اور غیر ضروری تکلفات کر کے قرآن خوانی اور ختم وغیرہ کے لئے قبر پر یا کسی دوسری جگہ لوگوں کو جمع کرنا بدعت ہے۔ تعزیت قبول کرنے کے لئے گھر میں یا مسجد میں بیٹھے رہنا جائز ہے۔ چناچہ منقول ہے کہ جب حضرت جعفر، حضرت زید اور حضرت ابن رواحہ ؓ کے بارے میں آنحضرت ﷺ کو یہ اطلاع ملی یہ تینوں حضرات غزوہ موت میں یکے بعد دیگرے شہید ہوگئے ہیں تو آپ انتہائی رنج و غم کے ساتھ مسجد نبوی میں بیٹھ گئے وہیں تعزیت کرنے والے آتے اور آپ سے تعزیت کر کے چلے جاتے ہاں متعین دنوں اور متعین تاریخوں میں تعزیت کا وہ طور طریقہ جو بعد میں رائج ہوگیا اس وقت نہیں تھا۔ بعد کے بہت سے علماء لکھتے ہیں کہ (دفن کے بعد) میت کے گھر تعزیت کے لئے بطور خاص جمع ہونا مکروہ ہے اور یہ بات تو سخت مکروہ ہے کہ میت کے اہل و عیال صرف اسی مقصد کے لئے گھر کے دروازے پر بیٹھ جائیں اور لوگ وہاں جمع ہو کر تعزیت کریں کیونکہ یہ زمانہ جاہلیت کا طریقہ ہے۔ اس بارے میں صحیح طریقہ یہ ہے کہ جب لوگ میت کو دفن کر چکیں تو منتشر ہوجائیں اور اپنے اپنے کام کاج میں لگ جائیں اسی طرح میت کے اہل و عیال کو چاہئے کہ وہ بھی اپنے اپنے کاروبار میں مشغول ہوجائیں۔ اسی طرح قبر کے چاروں طرف حلقہ باندھ کر قرآن خوانی مکروہ ہے۔ تعزیت کرنے کا وقت مرنے کے بعد صرف تین دن تک ہے تین دن کے بعد تعزیت کرنا مکروہ ہے ہاں اگر تعزیت کرنے والا یا غمزدہ موجود نہ ہو تو پھر اس میں کوئی مضائقہ نہیں ہے جب بھی ملاقات ہو اسی وقت تعزیت ادا کی جائے۔ میت کو دفن کرنے کے بعد تعزیت کرنا دفن سے پہلے تعزیت کرنے سے اولیٰ ہے مگر یہ سلسلہ اس صورت میں ہے جب کہ میت کے اہل و عیال میں بہت زیادہ جزع فزع اور اظہار رنج و غم زیادہ شدید نہ ہو۔ اگر اہل و عیال زیادہ جزع و فزع میں مبتلا ہوں تو پھر دفن سے پہلے ہی تعزیت اولیٰ ہوگی۔ عمومی طور پر میت کے تمام اقا رب خواہ چھوٹے ہوں یا بڑے، مرد ہوں یا عورت سب ہی سے تعزیت کرنا مستحب ہے ہاں اگر عورت جوان ہو تو اس سے تعزیت نہ کی جائے، البتہ اس عورت کے محرم اس سے بھی تعزیت کرسکتے ہیں۔
Top