مشکوٰۃ المصابیح - میت پر رونے کا بیان - حدیث نمبر 1721
وعن أنس قال : قال رسول الله صلى الله عليه و سلم : ما من مؤمن إلا وله بابان : باب يصعد منه علمه وباب ينزل منه رزقه . فإذا مات بكيا عليه فذلك قوله تعالى : ( فما بكت عليهم السماء والأرض ) رواه الترمذي
مومن کی موت پر زمین و آسمان روتے ہیں
حضرت انس ؓ راوی ہیں کہ رسول کریم ﷺ نے فرمایا ہر مسلمان کے لئے دو دروازے ہیں ایک دروازہ تو وہ ہے جس سے اس کے نیک اعمال اوپر آجاتے ہیں اور دوسرا دروازہ وہ ہے جس سے اس کا رزق اترتا ہے چناچہ جب کوئی مومن مرتا ہے تو اس کے دونوں دروازے روتے ہیں اس بات کو اللہ تعالیٰ کے اس ارشاد سے سمجھا جاسکتا ہے کہ آیت (فما بکت علیہم السماء والارض) یعنی (کافروں) کے لئے کہ آسمان رویا نہ زمین روئی (ترمذی)

تشریح
مطلب یہ ہے کہ ایک دروازہ تو وہ ہوتا ہے جس کے ذریعہ مومن کے نیک اعمال جو زمین پر اس کے نامہ اعمال میں لکھے جا چکے ہیں آسمان پر جاتے ہیں اور پھر وہاں اعمال لکھنے کی وجہ دوبارہ اعمال نامہ میں لکھے جاتے ہیں، دوسرا دروازہ وہ ہوتا ہے جس کے ذریعہ رزق زمین پر اترتا ہے اور جس کے مقدر میں جتنا ہوتا ہے اتنا پہنچتا ہے۔ لہٰذا جب کوئی مومن مرتا ہے تو دونوں دروازے روتے ہیں کیونکہ ایک دروازہ سے تو نیک اعمال اوپر جاتے تھے اور دوسرے دروازہ سے رزق اترتا تھا کہ جو نیک اعمال کے لئے معاون ہوتا ہے اس طرح دونوں دروازے مومن کے انتقال سے اس سعادت سے محروم ہوجاتے ہیں اور اپنی اس محرومی پر روتے ہیں۔ اس بات کو اس آیت کریمہ سے سمھایا گیا ہے بایں طور کہ اس آیت میں اللہ تعالیٰ نے کافروں کے حق میں فرمایا ہے کہ ان کے لئے نہ تو آسمان رویا نہ زمین روتی ہے۔ لہٰذا اس سے معلوم ہوا کہ مومن کے لئے آسمان بھی روتا ہے اور زمین بھی روتی ہے۔
Top