مشکوٰۃ المصابیح - جن لوگوں کو زکوۃ کا مال لینا اور کھانا حلال نہیں ہے ان کا بیان - حدیث نمبر 1823
وعن أبي هريرة رضي الله عنه قال : قال رسول الله صلى الله عليه و سلم : لو دعيت إلى كراع لأجبت ولو أهدي إلي ذراع لقبلت . رواه البخاري
معمولی تحفہ بھی قبول کرنا چاہئے
حضرت ابوہریرہ ؓ راوی ہیں کہ رسول کریم ﷺ نے فرمایا اگر میری کراع کی بھی دعوت کی جائے تو میں قبول کروں گا اور اگر میرے پاس بطور تحفہ ایک دست بھی بھیجا جائے تو میں اسے قبول کروں گا۔ (بخاری)

تشریح
کراع بکری کی پنڈلی کو کہتے ہیں آپ کے ارشاد کا مطلب یہ ہے کہ اگر کوئی شخص مجھے صرف بکری کی پنڈلی دے جو کہ ایک معمولی چیز ہے کھانے کے لئے بلائے تو میں اس کی دعوت قبول کرلوں گا۔ اسی طرح آپ ﷺ نے یہ فرمایا کہ اگر کوئی شخص میرے پاس تحفہ کے طور پر بکری کا دست بھی بھیجے گا تو میں اسے بھی بڑی خوشی کے ساتھ قبول کروں گا۔ اس ارشاد میں اس طرف اشارہ ہے کہ آنحضرت ﷺ مخلوق اللہ کے ساتھ نہایت تواضع و انکساری اور شفقت و محبت کے ساتھ پیش آتے تھے، آپ ﷺ یہ نہیں چاہتے تھے کہ آپ ﷺ کی ذات کی وجہ سے کسی چھوٹے سے چھوٹے اور معمولی درجے کے انسان کا دل بھی دکھے یا وہ کسی بھی طرح کے احساس کمتری میں مبتلا ہو، گویا آپ ﷺ نے اس ارشاد کے ذریعے اس بات کی ترغیب بھی دلائی ہے کہ اگر کوئی شخص تمہارے پاس انتہائی معمولی درجہ کا بھی کوئی تحفہ لے کر آئے تو اسے خوشی ورغبت کے ساتھ قبول کرو۔
Top