مشکوٰۃ المصابیح - جن لوگوں کو سوال کرنا جائز کرنا جائز ہے اور جن کو جائز نہیں ہے ان کا بیان - حدیث نمبر 1833
وعن أبي هريرة رضي الله عنه قال : قال رسول الله صلى الله عليه و سلم : من سأل الناس أموالهم تكثرا فإنما يسأل جمرا . فليستقل أو ليستكثر . رواه مسلم
محض اضافہ مال کی خاطر دس سوال دراز کرنے پر وعید
حضرت ابوہریرہ ؓ راوی ہیں کہ رسول کریم ﷺ نے فرمایا جو شخص محض اضافہ مال کی خاطر لوگوں کے مال میں سے کچھ مانگتا ہے تو وہ گویا آگ کا انگارا مانگتا ہے اب وہ چاہے کم مانگے یا زیادہ مانگے۔ (مسلم)

تشریح
اضافہ مال کا مطلب یہ ہے کہ کوئی شخص اپنی احتیاج و ضرورت کی بناء پر نہیں بلکہ محض اس لئے لوگوں کے آگے دست سوال دراز کرتا ہے تاکہ اس کا مال زیادہ ہوجائے۔ آگ کے انگارے سے مراد دوزخ کا انگارہ ہے اس کا مطلب یہ ہے کہ ایسا شخص جو اپنی حاجت پوری کرنے کے لئے نہیں بلکہ محض اضافہ مال کی خاطر کسی سے کچھ مانگتا ہے تو وہ اپنی اس ہوسنا کی اور حرص و طمع کی وجہ سے دوزخ کی آگ میں ڈالا جائے گا۔ کم یا زیادہ آپ ﷺ نے بطور تنبیہ ارشاد فرمایا اس کی وضاحت یہ ہے کہ بلا ضرورت لوگوں کے آگے ہاتھ پھیلانا دنیاوی اور اخروی اعبتار سے بہر صورت نقصان دہ اور باعث ذلت و رسوائی ہے خواہ وہ کسی حقیر و کمتر چیز کے لئے ہاتھ پھیلائے خواہ کسی قیمتی اور اعلیٰ چیز کے لئے دست سوال دراز کرے۔
Top