مشکوٰۃ المصابیح - جن لوگوں کو سوال کرنا جائز کرنا جائز ہے اور جن کو جائز نہیں ہے ان کا بیان - حدیث نمبر 1834
وعن عبد الله بن عمر قال : قال رسول الله صلى الله عليه و سلم : ما يزال الرجل يسأل الناس حتى يأتي يوم القيامة ليس في وجهه مزعة لحم
روز قیامت بھیک مانگنے والوں کا حشر
حضرت عبداللہ بن عمر ؓ راوی ہیں کہ رسول کریم ﷺ نے فرمایا جو شخص ہمیشہ لوگوں کے آگے ہاتھ پھیلاتا رہے تو وہ قیامت کے دن اس حال میں ہوگا کہ اس کے منہ پر گوشت کی بوٹی نہ ہوگی۔ (بخاری ومسلم)

تشریح
مطلب یہ ہے کہ جو لوگ بلا ضرورت محض پیشے کے طور پر بھیک مانگے اور لوگوں کے سامنے ہاتھ پھیلاتے پھرتے ہیں وہ قیامت کے روز میدان حشر میں ذلیل و رسوا کر کے لائے جائیں گے یا حقیقۃً ان کا یہ حال ہوگا کہ ان کی اس برائی اور غلط فعل کی سزا کے طور پر ان کے منہ پر گوشت نہیں ہوگا اس طرح وہ لوگ میدان حشر میں مخلوق اللہ کے درمیان یہ کہہ کر بےآبرو و رسوا کئے جائیں کہ یہ دنیا میں بھیک مانگتے پھرا کرتے تھے، آج انہیں اس کی یہ سزا مل رہی ہے۔
Top