مشکوٰۃ المصابیح - جن لوگوں کو سوال کرنا جائز کرنا جائز ہے اور جن کو جائز نہیں ہے ان کا بیان - حدیث نمبر 1845
وعن عطاء بن يسار عن رجل من بني أسد قال : قال رسول الله صلى الله عليه و سلم : من سأل منكم وله أوقية أو عدلها فقد سأل إلحافا . رواه مالك وأبو داود والنسائي
مستغنی سائل کے لئے وعید
حضرت عطاء بن یسار ؓ قبیلہ بنی اسد کے ایک شخص سے نقل کرتے ہیں انہوں نے کہا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا۔ تم میں سے جو شخص ایک اوقیہ یعنی چالیس درہم کا یا اس کی قیمت کے بقدر سونا وغیرہ کا مالک ہو اور اس کے باوجود وہ لوگوں سے تو مانگے تو اس نے گویا بطریق الحاح سوال کیا۔ (مالک، ابوداؤد، نسائی)

تشریح
بطریق الحاح کا مطلب یہ ہے کہ اس نے اضطراری کیفیت کے علاوہ اور بلا ضرورت انتہائی مبالغہ کے ساتھ لوگوں سے مانگا جو ممنوع اور برا ہے، چناچہ قرآن کریم میں فقراء کی بایں طور تعریف کی گئی ہے کہ آیت (ولا یسألون الناس الحافا)۔ وہ لوگوں سے بطریق الحاح نہیں مانگتے۔
Top