مشکوٰۃ المصابیح - جن لوگوں کو سوال کرنا جائز کرنا جائز ہے اور جن کو جائز نہیں ہے ان کا بیان - حدیث نمبر 1854
وعن أبي ذر قال : دعاني رسول الله صلى الله عليه و سلم وهو يشترط علي : أن لا تسأل الناس شيئا قلت : نعم . قال : ولا سوطك إن سقط منك حتى تنزل إليه فتأخذه . رواه أحمد
سوال نہ کرنے کا حکم
حضرت ابوذر ؓ فرماتے ہیں کہ رسول کریم ﷺ نے مجھے بلایا اور اس بات کا اقرار کرایا کہ کبھی بھی کسی سے کوئی چیز نہیں مانگو گے چناچہ میں نے اس بات کا اقرار کیا پھر آپ ﷺ نے یہ فرمایا کہ اگر تمہارا کوڑا بھی گرجائے تو کسی سے نہ مانگو یعنی کسی سے اٹھانے کے لئے بھی نہ کہو بلکہ تم خود سواری سے اتر کر اٹھا لو۔ (احمد)

تشریح
آنحضرت ﷺ کا آخری ارشاد ترک سوال کے بارے میں بطور مبالغہ ہے کیونکہ اگر کسی کا کوڑا گرجائے اور وہ اسے اٹھانے کے لئے کسی سے کہے تو اس کا مطلب یہ نہیں ہوتا کہ وہ کسی کے آگے ہاتھ پھیلا رہا ہے بلکہ حقیقت میں تو وہ اسی کی چیز ہے جسے وہ صرف اٹھا کردینے کے لئے کہہ رہا ہے لیکن چونکہ اس میں بھی ایک طرح کا سوال ہوتا ہے اس لئے آپ ﷺ نے بطور مبالغہ اس سے بھی منع فرمایا۔
Top