مشکوٰۃ المصابیح - خرچ کرنے کی فضیلت اور بخل کی کراہت کا بیان - حدیث نمبر 1871
عن عائشة رضي الله عنها أن بعض أزواج النبي صلى الله عليه و سلم قلن للنبي صلى الله عليه و سلم أينا أسرع بك لحوقا ؟ قال : أطولكن يدا فأخذوا قصبة يذرعونها فكانت سودة أطولهن يدا فعلمنا بعد أنما كانت طول يدها الصدقة وكانت أسرعنا لحوقا به زينب وكانت تحب الصدقة . رواه البخاري . وفي رواية مسلم قالت : قال رسول الله صلى الله عليه و سلم : أسرعكن لحوقا بين أطولكن يدا . قالت : فكانت أطولنا يدا زينب ؟ لأنها كانت تعمل بيدها وتتصدق
خدا کی راہ میں خرچ کرنے کی فضیلت
ام المومنین حضرت عائشہ ؓ فرماتی ہیں کہ نبی کریم ﷺ کی ازواج مطہرات میں سے بعض نے آپ ﷺ سے کہا کہ ہم میں کون سی بیوی آپ ﷺ سے جلد ملاقات کرے گی یعنی آپ کے وصال کے بعد ہم میں سب سے پہلے کس بیوی کا انتقال ہوگا آنحضرت ﷺ نے فرمایا کہ جس کے ہاتھ سب سے لمبے ہوں گے۔ (حضرت عائشہ ؓ فرماتی ہیں کہ آنحضرت ﷺ کا یہ ارشاد سن کر) آپ ﷺ کی ازواج مطہرات نے بانس یا سرکنڈے کا ایک ٹکڑا لے کر اپنے ہاتھ ناپنے شروع کئے ان سب میں حضرت سودہ کے ہاتھ جو آپ ﷺ کی ایک زوجہ مطہرہ تھیں سب سے لمبے تھے مگر پھر بعد میں ہمیں معلوم ہوا کہ ہاتھ کی لمبائی سے مراد صدقہ تھا اور ہم میں سے جس نے سب سے پہلے آپ ﷺ سے یعنی سب سے پہلے جس کا انتقال ہوا وہ حضرت زینب تھیں اور وہ صدقہ و خیرات کرنے کو بہت پسند کرتی تھیں۔ (بخاری) اور مسلم کی ایک روایت میں حضرت عائشہ ؓ سے منقول ہے کہ آپ ﷺ نے ازواج مطہرات کے سوال کے جواب میں فرمایا کہ تم میں میں سے مجھ سے جلد ملنے والی وہ ہوگی جس کے ہاتھ لمبے ہوں گے حضرت عائشہ ؓ فرماتی ہیں کہ یہ سن کر آنحضرت ﷺ کی ازواج مطہرات ؓ آپس میں ہاتھوں کی لمبائی ناپتی تھیں کہ ان میں سے کون سی لمبے ہاتھوں والی ہے، چناچہ ہم میں سب سے لمبے ہاتھ والی حجرت زینب تھیں کیونکہ وہ اپنے ہاتھ سے سب کام کرتی تھیں اور صدقہ و خیرات کیا کرتی تھیں۔

تشریح
فعلمنا بعد (مگر پھر بعد میں ہمیں معلوم ہوا الخ) کا مطلب یہ ہے کہ جب آنحضرت ﷺ نے یہ ارشاد فرمایا تو ہم نے پہلے تو ہاتھ کی لمبائی کو اس کے ظاہری معنی ہی پر محمول کیا کہ واقعۃ جس کے ہاتھ سب سے لمبے ہوں گے وہی آپ ﷺ سے جلد ملاقات کرے گی لیکن آنحضرت ﷺ کے وصال کے بعد آپ ﷺ کی ازواج مطہرات میں سب سے پہلے جب حضرت زینب ؓ کا انتقال ہوا تو معلوم ہوا کہ ہاتھ کی لمبائی سے مراد صدقہ و خیرات کی کثرت تھی گویا آپ ﷺ کے ارشاد کا مطلب یہ تھا کہ تم میں سب سے لمبے ہاتھ والی وہ ہے جو سب سے زیادہ صدقہ و خیرات کرتی ہے۔ حضرت زینب ؓ کے بارے میں منقول ہے کہ وہ اپنے ہاتھ سے چمڑے کی دباغت کا کام انجام دیتی تھیں پھر اس کو فروخت کرتی اور قیمت ملتی اسے اللہ تعالیٰ کی رضا و خوشنودی کے لئے اس کی راہ میں خرچ کرتی تھیں۔
Top