مشکوٰۃ المصابیح - صدقہ کی فضیلت کا بیان - حدیث نمبر 1899
وعن أبي هريرة رضي الله عنه قال : قال رسول الله صلى الله عليه و سلم : غفر لامرأة مومسة مرت بكلب على رأس ركي يلهث كاد يقتله العطش فنزعت خفها فأوثقته بخمارها فنزعت له من الماء فغفر لها بذلك . قيل : إن لنا في البهائم أجرا ؟ قال : في كل ذات كبد رطبة أجر
جانوروں کے ساتھ حسن سلوک ثواب کا باعث ہوتا ہے
حضرت ابوہریرہ ؓ راوی ہیں کہ رسول کریم ﷺ نے ایک دن فرمایا کہ ایک بدکار عورت کی بخشش کردی گئی کیونکہ ایک مرتبہ اس کا گزر ایک ایسے کتے پر ہوا جو کنویں کے قریب کھڑا پیاس کی وجہ سے اپنی زبان نکال رہا تھا کہ پیاس کی شدت اسے ہلاک کر دے چناچہ اس عورت نے اپنا چری موزہ اتار کر اسے اپنی اوڑھنی سے باندھا اور اس کے ذریعے کتے کے لئے پانی نکالا اور اسے پلا دیا چناچہ اس کے اس فعل کی بنا پر اس کی بخشش کردی گئی۔ صحابہ نے یہ سن کر عرض کیا کہ کیا جانوروں کے ساتھ حسن سلوک کرنے میں ہمارے لئے ثواب ہے؟ آپ ﷺ نے فرمایا ہاں ہر صاحب جگر تر یعنی ہر جاندار (یعنی ہر جاندار) کے ساتھ حسن سلوک کرنے میں ثواب ہے (خواہ انسان ہو یا جانور)۔ (بخاری ومسلم)

تشریح
حضرت مظہر (رح) فرماتے ہیں کہ ہر جانور کے ساتھ حسن سلوک کرنے یعنی انہیں کھلانے پلانے کا ثواب ملتا ہے ہاں موذی جانور کہ جنہیں مار ڈالنے کا حکم ہے اس سے مستثنی ہیں جیسے سانپ اور بچھو وغیرہ۔ یہ حدیث اس بات پر دلالت کرتی ہے کہ اللہ تعالیٰ جب چاہتا ہے تو کسی شخص کے کبیرہ گناہ بغیر توبہ کے بھی بخش دیتا ہے چناچہ اہل سنت والجماعت کا یہی مسلک ہے۔
Top