مشکوٰۃ المصابیح - رویت ہلال کا بیان - حدیث نمبر 1976
وعن أبي هريرة رضي الله عنه قال : قال رسول الله صلى الله عليه و سلم : إذا انتصف شعبان فلا تصوموا . رواه أبو داود والترمذي وابن ماجه والدارمي
شعبان کے آخری نصف مہینے میں روزہ رکھنے کی ممانعت
حضرت ابوہریرہ ؓ راوی ہیں کہ رسول کریم ﷺ نے فرمایا۔ جب شعبان کا آدھا مہینہ گزر جائے تو روزے نہ رکھو (ابو داؤد)، ترمذی ابن ماجہ، دارمی)

تشریح
مطلب یہ ہے کہ شعبان کے آخری نصف مہینے میں قضا یا کسی واجب روزہ کے علاوہ اور روزے نہ رکھے جائیں مگر یہ ممانعت نہی تنزیہی کے طور پر ہے اور اس کا تعلق امت کی آسانی و شفقت سے ہے یعنی آپ ﷺ نے رمضان کے بالکل قریبی ایام میں روزے رکھنے سے اس لئے منع فرمایا ہے تاکہ ان روزوں کی وجہ سے لوگوں کو ضعف و نا تو انی لاحق نہ ہوجائے کہ جس کی وجہ سے رمضان کے روزے دشوار اور بھاری ہوجائیں۔ قاضی کا قول ہے کہ اس ممانعت کا تعلق اس شخص سے ہے کہ جس کو پے در پے متواتر روزے کی طاقت میسر نہ ہو لہٰذا اس کے لئے ان دنوں میں روزے نہ رکھنا ہی مستحب ہے جیسا کہ ان لوگوں کو جو قوت برداشت نہ رکھتے ہوں عرفہ کے دن روزہ نہ رکھنا مستحب ہے تاکہ وہ روزہ کی غیر متحمل مشقت سے بچ کر اس دن ذکر و دعا میں مشغول رہیں ہاں جن لوگوں کے اندر قوت برداشت ہو ان کے لئے شعبان کے آخری نصف مہنے میں روزے رکھنے ممنوع نہیں ہیں کیونکہ نبی کریم ﷺ کے بارے میں ثابت ہے کہ آپ ﷺ شعبان میں پورے مہینے میں روزے رکھا کرتے تھے۔
Top