مشکوٰۃ المصابیح - روزہ کو پاک کرنے کا بیان - حدیث نمبر 2004
کفارہ کے مسائل
ایک روزے کے کفارے میں ایک غلام آزاد کرنا چاہئے خواہ وہ غلام کافر ہی کیوں نہ ہو۔ اگر دم استطاعت کے سبب غلام آزاد کرنا ممکن نہ ہو یا کسی جگہ غلام نہ ملتا ہو تو پھر دو مہینے یعنی پورے ساٹھ دن پے در پے روزے رکھنا واجب ہے، ان روزوں کا علی الاتصال اور ایسے دنوں میں رکھنا ضروری ہے جن میں عیدین کے دن اور ایام تشریق (ذی الحجہ کی گیارہ، بارہ، تیرہ تاریخیں) واقع نہ ہوں کیونکہ ان دنوں میں کسی بھی طرح کے روزے رکھنا منع ہیں، اگر درمیان میں کسی عذر کی وجہ سے یا بلاعذ کسی دن کا روزہ فوت ہوجائے تو پھر نئے سرے سے شروع کرنا ہوگا ناغہ سے پہلے جس قدر روزے ہوچکے ہوں گے ان کا کوئی حساب نہیں ہوگا ہاں اگر کسی عورت کو حیض آجائے اور اس سبب سے درمیان کے روزے ناغہ ہوجائیں تو کوئی مضائقہ نہیں مگر نفاس کی وجہ سے ناغہ ہوجانے کی صورت میں نئے سرے سے روزے شروع کئے جائیں گے۔ اور اگر مرض یا بڑھاپے کی وجہ سے ساٹھ روزے رکھنے کی بھی قدرت نہ ہو تو پھر ساٹھ محتاجوں کو دو وقت پیٹ بھر کر کھانا کھلانا واجب ہے اس طرح کہ چاہے تو انہیں ایک ہی دن دو وقت یعنی صبح و شام کھلا دے چاہے دو دن صبح کے وقت یا دو دن شام کے وقت یا عشاء و سحر کے وقت کھلا دے مگر شرط یہ ہے کہ اول وقت جن محتاجوں کو کھانا کھلایا جائے تو دوسرے وقت بھی انہیں محتاجوں کو کھانا کھلانا ہوگا۔ چناچہ اگر کسی نے ایک وقت ساٹھ محتاجوں کو کھانا کھلا دیا اور پھر دوسرے وقت ان کے علاوہ دوسرے ساٹھ محتاجوں کو کھلایا تو یہ کافی نہیں بلکہ کفارہ اسی وقت ادا ہوگا جب کہ ان دونوں جماعتوں میں سے کسی ایک جماعت کو پھر دوبارہ ایک وقت کا کھانا کھلائے ہاں اگر کوئی شخص ایک ہی محتاج کو مسلسل ساٹھ روز تک کھانا کھلائے یا مسلسل ساٹھ روز تک ہر روز نئے محتاج کو کھلائے تو کوئی مضائقہ نہیں۔ اس طرح کفارہ ادا ہوجائے گا، ایک بات اور اگر کوئی شخص ایک ہی روز ساٹھ یا ان سے کچھ کم محتاجوں کے کھانے کے بقدر صدقہ کسی ایک محتاج کو دے دے گا تو وہ سب کے لئے ادا نہیں ہوگا بلکہ ایک ہی محتاج کے لئے ادا ہوگا۔ ساٹھ محتاجوں کو کھانا کھلانے کے سلسلہ میں گیہوں کی روٹی بغیر سالن کے کافی ہوجاتی ہے یعنی اگر ساٹھ محتاجوں کو صرف گیہوں کی روٹی ہی بغیر سالن کے پیٹ بھر کر کھلا دی جائے تو حکم پورا ہوجائے گا، بخلاف جو کی روٹی کے کہ اس کے ساتھ سالن ضروری ہے کیونکہ جو کی روٹی سخت ہونے کی وجہ سے عادۃً بغیر سالن کے پیٹ بھر کر نہیں کھائی جاسکتی جبکہ گیہوں کی روٹی بغیر سالن کے بھی پیٹ بھر کر کھائی جاسکتی ہے اسی لئے کہا گیا ہے کہ گیہوں کی روٹی اپنی سالن خود اپنے اندر رکھتی ہے۔ لہٰذا جس شخص نے گیہوں کی روٹی کے ساتھ سالن مانگا وہ بھوکا نہیں ہے۔ ایک شرط یہ بھی ہے کہ جن ساٹھ محتاجوں کو کھانا کھلایا جائے وہ سب بھوکے ہوں ان میں سے کوئی پیٹ بھرا نہ ہو اگر کوئی پیٹ بھرا ہوگا اور بھوکے کی مانند نہیں کھائے گا تو اس کی بجائے کسی دوسرے بھوکے کو کھانا کھلانا ضروری ہوگا۔ بہرکیف یا تو مندرجہ بالا طریقے اور شرائط کے مطابق محتاجوں کو کھانا کھلایا جائے یا پھر یہ کہ چاہے تو ہر محتاج کو نصف صاع یعنی ایک کلو گرام ٦٣٣ گرام گیہوں یا اس کا آٹا یا اس کا ستو دے دیا جائے چاہے ایک صاع یعنی تین کلو ٢٦٦ گرام جو یا انگور یا کھجور یا اس کی قیمت دی جائے اور چاہے اس طرح تمام محتاجوں کو ایک ہی وقت میں دے دیا جائے اور چاہے مختلف اوقات میں دے دیا جائے۔ اگر کسی شخص نے قصدا جماع کر کے یا قصدا کھا کر کئی روزے توڑے تو ان سب کے لئے ایک ہی کفارہ کافی ہوگا بشرطیکہ ان کے درمیان کفارہ ادا نہ کیا ہو مثلاً کسی شخص نے دس روزے توڑے اور ان کے درمیان کفارہ ادا نہ کیا تو ان دس روزوں کے لئے ایک کفارہ کافی ہوجائے گا اگر درمیان میں کوئی کفارہ ادا کیا تو پھر بعد کے روزوں کے لئے دوسرا کفارہ ضروری ہوگا پھر یہ کہ وہ توڑے ہوئے روزے چاہے ایک رمضان کے ہوں اور چاہے دو رمضان کے ہوں اس بارے میں صحیح مسئلہ بھی یہی ہے جیسا کہ در مختار میں مذکور ہے مگر بعض حضرات کہتے ہیں کہ مذکورہ بالا حکم اس صورت کے لئے ہے جب کہ وہ روزے ایک ہی رمضان کے ہوں اگر وہ روزے کئی رمضان کے ہوں گے تو ہر رمضان کے لئے علیحدہ علیحدہ کفارہ ضروری ہوگا چناچہ فتاویٰ عالمگیری میں اسی قول کو اختیار کیا گیا ہے۔
Top