مشکوٰۃ المصابیح - نفل روزہ کا بیان - حدیث نمبر 2079
وعن ابن عباس قال : كان رسول الله صلى الله عليه و سلم لا يفطر أيام البيض في حضر ولا في سفر . رواه النسائي
ایام بیض کے روزے
حضرت ابن عباس ؓ کہتے ہیں کہ رسول کریم ﷺ ایام بیض میں بغیر روزہ نہیں رہا کرتے تھے نہ گھر میں اور نہ سفر میں۔ (نسائی)

تشریح
ایام بیض سے مراد چاندنی راتوں کے دن ہیں یعنی قمری مہینوں کی تیرہویں، چودہویں اور پندرہویں تاریخ لہٰذا ایام بیض میں بیض سفید روشن، لیالی یعنی ان راتوں کی صفت ہے جن کے دنوں کو ایام بیض کہا جاتا ہے ان راتوں کو بیض اس لئے کہتے ہیں کہ ان راتوں میں چاندی اول سے آخر تک رہتی ہے گویا پوری رات روشن و چمکدار رہتی ہے یا پھر کہا جائے گا کہ بیض ایام ہی یعنی دنوں کی صفت ہے اور ان دنوں کو بیض اس لئے کہتے ہیں کہ ان ایام کے روزے گناہوں کی تاریکی کو دور کرتے ہیں اور قلوب کو روشن و مجلیٰ کرتے ہیں یا یہ دن ایام بیض اس لئے کہلاتے ہیں کہ جب حضرت آدم (علیہ السلام) کو جنت سے زمین پر اتارا گیا تو ان کا تمام بدن سیاہ ہوگیا تھا جب ان کی توبہ قبول ہوئی تو انہیں حکم دیا گیا کہ ان دنوں میں تین روزے رکھو چناچہ انہوں نے تیرہویں کو روزہ رکھا تو ان کا تہائی بدن سفید اور روشن ہوگیا، چودہویں کو روزہ رکھا تو دو تہائی بدن سفید و روشن ہوگیا اور جب پندرہویں کو روزہ رکھا تو تمام بدن سفید روشن ہوگیا۔
Top