مشکوٰۃ المصابیح - تسبیح ، تحمید تہلیل اور تکبیر کے ثواب کا بیان - حدیث نمبر 2322
عن سمرة بن جندب قال : قال رسول الله صلى الله عليه و سلم : أفضل الكلام أربع : سبحان الله والحمد لله ولا إله إلا الله والله أكبر وفي رواية : أحب الكلام إلى الله أربع : سبحان الله والحمد لله ولا إله إلا الله والله أكبر لا يضرك بأيهن بدأت . رواه مسلم
سب سے بہتر کلام
حضرت سمرہ بن جندب کہتے ہیں کہ رسول کریم ﷺ نے فرمایا انسان کے کلام میں سب سے بہتر کلام چار ہیں اور وہ یہ ہیں۔ سبحان اللہ (اللہ پاک ہے) الحمدللہ (تمام تعریفیں اللہ کے لئے ہیں) لاالہ الا اللہ (اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں) اللہ اکبر (اللہ بہت بڑا ہے) ایک روایت میں ہے کہ آپ ﷺ نے فرمایا اللہ تعالیٰ کے نزدیک سب سے زیادہ پسندیدہ کلام چار ہیں (١) سبحان اللہ (٢) الحمدللہ (٣ لاالہ الا اللہ (٤) اللہ اکبر۔ ان میں سے کسی بھی کلمہ سے شروع کرنا تمہارے لئے نقصان دہ نہیں ہے۔ (مسلم)

تشریح
سب سے بہتر کلام چار ہیں۔ سے مراد یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ کے کلام کے بعد انسان کے کلام میں یہ چار کلمے سب سے افضل ہیں یہ وضاحت اور ترجمہ میں انسان کی قید اس لئے ہے کہ چوتھا کلمہ یعنی اللہ اکبر قرآن کریم میں نہیں ہے اور یہ ایک ظاہر بات ہے کہ جو چیز قرآن میں نہیں ہے وہ اس چیز سے افضل نہیں جو قرآن میں ہے لیکن اور ایک حدیث میں اس طرح ہے افضل الکلام بعد القرآن وہی من القرا ان۔ یعنی یہ کلمے مجموعہ قرآن کے بعد افضل کلمے ہیں اور یہ کلمے بھی قرآن ہی کے ہیں۔ اس سے معلوم ہوتا ہے کہ کلام سے انسانی کلام کے ساتھ اللہ بھی مراد ہے یعنی یہ چار کلمے اللہ تعالیٰ کے تمام کلام میں افضل ترین کلمے ہیں اس صورت میں کہا جائے گا کہ ان میں سے اول الذکر تین کلمے تو بعینہ قرآن میں موجود ہیں اور چوتھا کلمہ اگرچہ بعینہ قرآن میں نہیں ہے لیکن اس آیت (وَكَبِّرْهُ تَكْبِيْرًا) 17۔ الاسراء 111) میں بالمعنی یقینا موجود ہے۔ اس موقع پر یہ بات ذہن نشین ہونی چاہئے کہ یہ چاروں کلمے اگرچہ افضل ہیں لیکن احادیث سے جو ذکر کسی حال یا کسی وقت سے متلعق ثابت ہے اس حالت یا اس وقت میں اس ذکر میں مشغول ہونا تسبیح وغیرہ سے افضل ہے۔ دوسری روایت کے آخری الفاظ کا مطلب یہ ہے کہ ان چاروں کلموں کو پڑھتے وقت مذکورہ ترتیب ضروری نہیں ہے چاہے کوئی پہلے سبحان اللہ کہے اور چاہے کوئی پہلے الحمد للہ کہے یا لاالہ الا اللہ یا اللہ اکبر کہے۔ اس میں کوئی حرج نہیں ہے تاہم طیبی نے کہا ہے کہ چاروں کلمات کو مذکورہ ترتیب کے ساتھ پڑھنا عزیمت یعنی اولیٰ ہے اور بغیر ترتیب کے پڑھنا رخصت یعنی جائز ہے۔
Top