مشکوٰۃ المصابیح - تسبیح ، تحمید تہلیل اور تکبیر کے ثواب کا بیان - حدیث نمبر 2327
وعن سعد بن أبي وقاص : قال : كنا عند رسول الله صلى الله عليه و سلم فقال : أيعجز أحدكم أن يكسب كل يوم ألف حسنة ؟ فسأله سائل من جلسائه : كيف يكسب أحدنا ألف حسنة ؟ قال : يسبح مائة تسبيحة فيكتب له ألف حسنة أو يحط عنه ألف خطيئة . رواه مسلم وفي كتابه : في جميع الروايات عن موسى الجهني : أو يحط قال أبو بكر البرقاني ورواه شعبة وأبو عوانة ويحيى بن سعيد القطان عن موسى فقالوا : ويحط بغير ألف هكذا في كتاب الحميدي
تسبیح وتحمید کی فضیلت وبرکت
حضرت سعد بن ابی وقاص ؓ کہتے ہیں کہ ایک دن جب کہ ہم رسول اللہ ﷺ کے پاس بیٹھے ہوئے تھے آپ ﷺ نے فرمایا کیا تم میں سے کوئی شخص اس بات پر قادر نہیں ہے کہ ہر روز ایک ہزار نیکیاں حاصل کرے؟ مجلس میں موجود صحابہ میں سے ایک صحابی نے پوچھا کہ ہم میں سے کوئی شخص (روزانہ بسہولت) ایک ہزار نیکیاں کس طرح حاصل کرسکتا ہے؟ آپ ﷺ نے فرمایا وہ ایک سو مرتبہ سبحان اللہ پڑھ لے اس کے لئے ایک ہزار نیکیاں لکھی جائیں گی بایں حساب کہ ہر نیکی پر دس نیکیاں لکھی جاتی ہیں یا اس کے ایک ہزار صغیرہ اگر اللہ چاہے گا تو کبیر گناہ دور کئے جائیں گے۔ (مسلم) ابوبکر برقانی کہتے ہیں کہ صحیح مسلم میں موسیٰ جہنی سے جو روایتیں منقول ہیں ان سب میں لفظ او یحط ہی نقل کیا گیا ہے لیکن شعبہ، ابوعوانہ اور یحییٰ بن سعید قطان نے موسیٰ جہنی ہی سے یہ روایت نقل کی ہے اس میں لفظ ویحط بغیر الف کے ذکر کیا ہے اور کتاب حمیدی یعنی جمع بین الصحیحین میں بھی اسی طرح منقول ہے۔

تشریح
او یحط کے پیش نظر تو حدیث کا مفہوم یہ ہوگا کہ دونوں میں سے کوئی ایک بات ہوتی ہے یا تو ایک ہزار نیکیاں لکھی جاتی ہیں ایک ہزار گناہ دور کئے جاتے ہیں جبکہ ویحط کی صورت میں معنی یہ ہوں گے کہ ایک ہزار نیکیاں بھی لکھی جاتی ہیں اور ایک ہزار گناہ بھی دور کئے جاتے ہیں۔ ترمذی، نسائی اور ابن حبان کی روایتیں بھی اسی مفہوم کی تائید کرتی ہیں کیونکہ ان میں لفظ ویحط ہی ہے لہٰذا بظاہر تو دونوں روایتوں میں منافات معلوم ہوتی لیکن اگر ذہن میں یہ بات رہے کہ کبھی بھی واؤ معنی کے اعتبار سے او کی جگہ پر استعمال ہوتا ہے تو کوئی منافات نظر نہیں آئے گی اور دونوں روایتوں کا ایک مفہوم نکلے گا اس صورت میں اس کے معنی یہ ہوں گے کہ جس شخص نے یہ تسبیح پڑھی اس کے لئے ایک ہزار نیکیاں لکھی جاتی ہیں اگر اس کے ذمہ گناہ نہ ہوں گے یا اس کے ایک ہزار گناہ دور کر دئیے جائیں گے اگر اس کے ذمے گناہ ہوں گے۔
Top