مشکوٰۃ المصابیح - تسبیح ، تحمید تہلیل اور تکبیر کے ثواب کا بیان - حدیث نمبر 2346
عن سعد بن أبي وقاص قال : جاء أعرابي إلى رسول الله صلى الله عليه و سلم فقال : علمني كلاما أقوله قال : قل لا إله إلا الله وحده لا شريك له الله أكبر كبيرا والحمد لله كثيرا وسبحان الله رب العالمين لا حول ولا قوة إلى بالله العزيز الحكيم . فقال فهؤلاء لربي فما لي ؟ فقال : قل اللهم اغفر لي وارحمني واهدني وارزقني وعافني . شك الراوي في عافني . رواه مسلم
بہترین ورد اور بہترین دعا
حضرت سعد بن ابی وقاص ؓ کہتے ہیں کہ ایک دن ایک دیہاتی نے رسول کریم ﷺ کی خدمت اقدس میں حاضر ہو کر عرض کیا کہ حضرت مجھے کوئی ایسا ذکر بتا دیجئے جسے میں کہتا رہوں (یعنی اس کو اپنا ورد بنا لوں) آپ ﷺ نے فرمایا یہ پڑھ لیا کرو۔ لا الہ الا اللہ وحدہ لا شریک لہ اللہ اکبر کبیرا والحمد للہ کثیرا و سبحان اللہ رب العالمین لا حول ولا قوۃ الا باللہ العزیز الحکیم اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں وہ یکتا ہے اس کا کوئی شریک نہیں اللہ بہت بڑا ہے اور اللہ ہی کے لئے بہت تعریف ہے اور پاکی ہے اللہ کے لئے جو پالنہار ہے تمام عالم کا گناہ سے بچنے کی طاقت اور عبادت کرنے کی قوت اللہ ہی کی مدد سے جو غالب و حکمت والا ہے۔ اس دیہاتی نے عرض کیا یہ کلمات تو میرے پروردگار کے ذکر کے لئے ہیں میرے لئے وہ کون سے کلمات ہیں جن کے ذریعہ میں اپنے لئے دعا مانگوں آپ نے فرمایا اس طرح مانگو۔ دعا (اللہم اغفرلی وارحمنی واھدنی وارزقنی وعافنی شک الراوی فی عافنی۔ اے میرے پروردگار مجھے بخش دے (تمام حرکات و سکنات میں طاعت ہی کی توفیق کے ذریعہ) مجھ پر رحم فرما (بہتر اعمال و احوال کی طرف) میری ہدایت کر مال حلال سے مجھے روزی دے اور مجھے عافیت بخش! راوی کو لفظ عافنی کے بارے میں شک ہے کہ آیا روایت میں یہ لفظ بھی ہے یا نہیں۔ (مسلم)

تشریح
بزاز کی روایت میں لاحول ولا قوۃ الا باللہ العزیز الحکیم میں لفظ العزیز الحکیم کی بجائے العلی العظیم ہے اور عام طور پر لوگ العلی العظیم ہی پڑھتے بھی ہیں اگرچہ مسلم میں العزیز الحکیم منقول نہیں ہے۔
Top