مشکوٰۃ المصابیح - استغفار وتوبہ کا بیان - حدیث نمبر 2354
عن أبي هريرة قال : قال رسول الله صلى الله عليه و سلم : والله إني لأستغفر الله وأتوب إليه في اليوم أكثر من سبعين مرة . رواه البخاري
آنحضرت ﷺ کی توبہ و استغفار
حضرت ابوہریرہ ؓ کہتے ہیں کہ رسول کریم ﷺ نے فرمایا قسم ہے اللہ کی میں دن میں ستر بار سے زیادہ اللہ تعالیٰ سے استغفار کرتا ہوں اور توبہ کرتا ہوں۔ (بخاری)

تشریح
آنحضرت ﷺ اتنی کثرت سے استغفار و توبہ اس لئے نہیں کرتے تھے کہ معاذ اللہ آپ ﷺ گناہ میں مبتلا ہوتے تھے کیونکہ آپ ﷺ معصوم تھے بلکہ اس کی وجہ یہ تھی کہ آنحضرت ﷺ مقام عبدیت کے سب سے اونچے مقام پر فائز ہونے کی وجہ سے اپنے طور پر یہ سمجھتے تھے کہ شاید مجھ سے اللہ کی بندگی و عبادت میں کوئی قصور ہوگیا ہو اور میں وہ بندگی نہ کرسکا ہوں جو رب ذوالجلال والاکرام کی شان کے لائق ہے۔ نیز اس سے مقصود امت کو استغفار و توبہ کی ترغیب دلانا تھا کہ آنحضرت ﷺ باوجودیکہ معصوم اور خیرالمخلوقات تھے جب آپ ﷺ نے دن میں ستر بار توبہ و استغفار کی تو گنہگاروں کو بطریق اولیٰ استغفار و توبہ بہت کثرت سے کرنی چاہئے۔ حضرت علی کرم اللہ وجہہ فرمایا کرتے تھے کہ روئے زمین پر عذاب الٰہی سے امن کی دو ہی پناہ گاہیں تھیں ایک تو اٹھ گئی دوسری باقی ہے لہٰذا اس دوسری پناہ گاہ کو اختیار کرو، جو پناہ گاہ اٹھ گئی وہ تو نبی کریم ﷺ کی ذات گرامی تھی اور جو باقی ہے وہ استغفار ہے اللہ تعالیٰ کا رشاد ہے۔ آیت (وما کان اللہ لیعذبہم وانت فیہم وماکان اللہ معذبہم وھم یستغفرون)۔ اور اللہ تعالیٰ ان کو اس وقت تک عذاب میں مبتلا کرنے والا نہیں ہے جب تک کہ آپ ﷺ ان میں موجود ہیں اور اللہ تعالیٰ ان کو اس حالت میں عذاب میں مبتلا کرنے والا نہیں ہے جب تک وہ استغفار کرتے ہوں۔
Top