مشکوٰۃ المصابیح - استغفار وتوبہ کا بیان - حدیث نمبر 2390
وعن ثوبان قال : سمعت رسول الله صلى الله عليه و سلم يقول : ما أحب أن لي الدنيا بهذه الآية ( يا عبادي الذين أسرفوا على أنفسهم لا تقنطوا ) الآية فقال رجل : فمن أشرك ؟ فسكت النبي صلى الله عليه و سلم ثم قال : ألا ومن أشرك ثلاث مرات
آیت لاتقنطوا من رحمۃ اللہ کی فضیلت
حضرت ثوبان ؓ کہتے ہیں کہ میں نے سنا کہ رسول کریم ﷺ فرماتے تھے میں اس آیت (قُلْ يٰعِبَادِيَ الَّذِيْنَ اَسْرَفُوْا عَلٰ ي اَنْفُسِهِمْ لَا تَقْنَطُوْا مِنْ رَّحْمَةِ اللّٰهِ ) 39۔ الزمر 53) کے مقابلہ میں اپنے لئے تمام دنیا کا حصول بھی پسند نہیں کرتا ایک شخص نے پوچھا کہ جس شخص نے شرک کیا کیا وہ بھی اس آیت کی بشارت کا مستحق ہے؟ نبی کریم ﷺ نے کچھ دیر خاموشی اختیار فرمائی تاکہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے وحی آنے کے بعد یا پھر غور و فکر کر کے جواب دیں پھر وحی آنے کے یا خود اپنے اجتہاد سے کام لیتے ہوئے آپ ﷺ نے فرمایا جان لو! جس شخص نے شرک کیا اور اپنی زندگی ہی میں اس سے توبہ کرلی اور پھر اس کی توبہ قبول بھی ہوئی تو وہ بھی اس آیت کی بشارت کا مستحق ہے یہ بات آپ ﷺ نے تین مرتبہ فرمائی۔

تشریح
آپ ﷺ کے اس ارشاد گرامی کا مطلب یہ تھا کہ اگر اس آیت کریمہ کے مقابلہ میں مجھے دنیا اور دنیا کی تمام چیزیں بھی دے دی جائیں اور میں دنیا کی ان تمام چیزوں کو اللہ کی راہ میں صدقہ کر دوں اور جن چیزوں سے لذت حاصل کی جاسکتی ہے ان سے لذت حاصل کروں تو بھی میں اسے پسند نہیں کروں گا کیونکہ اس آیت کریمہ میں گناہ سے مغفرت و بخشش کی سب سے عظیم سعادت کی بشارت دی گئی ہے جو اسی ایک دنیا نہیں بلکہ اس جیسی سینکڑوں دنیا کے مقابلے میں کہیں زیادہ گراں قدر ہے۔ پوری آیت کریمہ یہ ہے۔ (قُلْ يٰعِبَادِيَ الَّذِيْنَ اَسْرَفُوْا عَلٰ ي اَنْفُسِهِمْ لَا تَقْنَطُوْا مِنْ رَّحْمَةِ اللّٰهِ ) 39۔ الزمر 53)۔ اے میرے وہ بندو جنہوں نے گناہوں کے ذریعہ اپنی جانوں پر زیادتی کی ہے اللہ کی رحمت سے ناامید و مایوس نہ ہو بلاشک اللہ تعالیٰ گناہوں کو بخشتا ہے اور وہ نہایت بخشنے والا مہربان ہے۔ اسی مضمون کو حضرت علی کرم اللہ وجہہ نے ان اشعار کے ذریعہ ادا کیا ہے۔ ایا صاحب الذنب لاتقنطن فان الالہ رؤوف رؤوف اے گنہگار شخص ناامید اور مایوس مت ہو کیونکہ اللہ تعالیٰ مہربان ہے بڑا ہی مہربان۔ ولا ترحلن بلا عدۃ فان الطریق مخوف مخوف بغیر زاد راہ کے کوچ نہ کر۔ کیونکہ راستہ بڑا دہشناک ہے بڑا ہی دہشتناک اور پھر ایک شاعر نے اسی بات کو یوں کہا ہے غافل مرد کہ مرکب مردان مردرا درسنگ لاخ بادیہ پیمابرفیدہ اند نومید ہم مباش کہ رنداں بادہ نوش ناگہ بیک خردش بمنزل رسیدہ اند
Top