مشکوٰۃ المصابیح - مختلف اوقات کی دعاؤں کا بیان - حدیث نمبر 2448
وعن سليمان بن صرد قال : استب رجلان عند النبي صلى الله عليه و سلم ونحن عنده جلوس وأحدهما يسب صاحبه مغضبا قد احمر وجهه فقال النبي صلى الله عليه و سلم : إني لأعلم كلمة لو قالها لذهب عنه ما يجد أعوذ بالله من الشيطان الرجيم . فقالوا للرجل : لا تسمع ما يقول النبي صلى الله عليه و سلم ؟ قال : إني لست بمجنون
غصہ فرو کرنے کی ترکیب
حضرت سلیمان بن صرد ؓ کہتے ہیں کہ ایک دن ہم نبی کریم ﷺ کے پاس بیٹھے ہوئے تھے کہ آپ ﷺ کی مجلس میں دو آدمی آپس میں ایک دوسرے کو برا بھلا کہنے لگے ان میں سے ایک آدمی تو دوسرے کو بہت ہی برا بھلا کہہ رہا تھا وہ غصہ میں بھرا ہوا تھا اس کا چہرہ سرخ ہو رہا تھا نبی کریم ﷺ نے اس کی یہ کیفیت دیکھ کر فرمایا کہ میں ایک کلمہ جانتا ہوں اگر یہ شخص اس کلمہ کو پڑھے تو اس کا غصہ جاتا رہے جو اس پر سوار ہے اور وہ کلمہ یہ ہے۔ (اعوذ باللہ من الشیطان الرجیم۔ میں اللہ کی پناہ چاہتا ہوں شیطان مردود سے۔ صحابہ نے جب یہ دیکھا کہ اس شخص نے کلمہ نہیں پڑھا تو اس سے کہا کیا تم سن نہیں رہے، آنحضرت ﷺ کیا فرما رہے ہیں؟ اس شخص نے کہا کہ میں کوئی دیوانہ نہیں ہوں۔ (بخاری ومسلم)

تشریح
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ غصہ فرو کرنے کا بڑا آسان طریقہ یہ ہے کہ اعوذ باللہ پڑھ لیا جائے اس سے غصہ فرو ہوجائے گا اس حدیث کی بنیاد یہ آیت ہے (وَاِمَّا يَنْزَغَنَّكَ مِنَ الشَّيْطٰنِ نَزْغٌ فَاسْتَعِذْ بِاللّٰهِ اِنَّه سَمِيْعٌ عَلِيْمٌ ٢٠٠) 7۔ الاعراف 200) اور اگر تمہیں شیطان بہکا کر اپنے جال میں پھانسے تو اللہ سے پناہ مانگو بلاشبہ وہ سننے والا اور جاننے والا ہے۔ جس شخص کو آنحضرت ﷺ نے یہ کلمہ تعلیم فرمایا وہ علم شریعت کے زیور سے آراستہ نہیں تھا ور دین کی سمجھ سے بالکل کورا تھا۔ چناچہ اس کے ذہن میں یہ بات آئی کہ یہ کلمہ پڑھنے کے لئے اس شخص کو کہا جاتا ہے جو دیوانگی میں مبتلا ہو میں دیوانگی میں مبتلا نہیں ہوں اس لئے یہ کلمہ کیوں پڑھوں اسی لئے جب صحابہ نے اس کو آنحضرت ﷺ کی تعلیم کی طرف متوجہ کیا تو اس نے اس بد فہمی کی بنا پر کہ اس کلمہ کو تو دیوانے پڑھتے ہیں یہی جواب دیا کہ میں دیوانہ نہیں ہوں جو اس کلمہ کو پڑھوں حالانکہ اس نے نہیں سمجھا کہ غصہ بھی شیطان کے بہکانے کا ہی اثر ہوتا ہے جو بسا اوقات دیوانگی کا ہی روپ دھار لیتا ہے اس لئے غصہ کے وقت بھی اس کلمہ کو پڑھنا نافع ہے۔ آنحضرت ﷺ کی اس تعلیم کی طرف اس شخص کے بےاعتنائی کے سلسلہ میں علامہ طیبی تو یہ فرماتے ہیں کہ ہوسکتا ہے کہ وہ شخص منافق رہا ہو یا پھر پرلے درجے کا بدخو، اجڈ اور گنوار۔
Top