مشکوٰۃ المصابیح - پناہ مانگنے کا بیان - حدیث نمبر 2498
وعنه أن رسول الله صلى الله عليه و سلم كان يقول : اللهم إني أعوذ بك من الجوع فإنه بئس الضجيع وأعوذ بك من الخيانة فإنها بئست البطانة . رواه أبو داود والنسائي وابن ماجه
آنحضرت ﷺ کن چیزوں سے پناہ مانگتے تھے
حضرت ابوہریرہ ؓ کہتے ہیں کہ رسول کریم ﷺ یہ دعا فرماتے تھے۔ (اللہم انی اعوزبک من الجوع فانہ بئس الضجیع واعوذبک من الخیانۃ فانہا بئست البطانۃ)۔ اے اللہ! میں تیری پناہ مانگتا ہوں بھوک سے کہ وہ بدترین ہم خواب ہے اور تیری پناہ مانگتا ہوں خیانت سے کہ وہ باطن کی بدترین خصلت ہے۔ (ابوداؤد، نسائی، ابن ماجہ)

تشریح
بھوک سے اس لئے پناہ مانگی کہ اس کی وجہ سے انسان کے بد، قوی اور حواس میں کمزوری ہوجاتی ہے اور اس کا اثر عبادت میں نقصان اور حضوری میں خلل کی صورت میں ظاہر ہوتا ہے لہٰذا بد ترین بھوک وہی ہے جو نقصان و خلل کا باعث بنے اور اکثر ہو جب کہ وہ بھوک جو ریاضت و مجاہدہ کے مقصد سے بطریق اعتدال اور اپنی حالت کے موافق ہو بدترین نہیں ہے۔ بلکہ وہ باطن کی صفائی دل کی نورانیت اور بیماریوں سے بدن کی صحت و سلامتی کا سبب ہے۔ خیانت سے مراد ہے اللہ اور اس کے رسول کی نافرمانی کا ارتکاب کرنا اور لوگوں کے اموال اور ان کے رازوں میں بےایمانی و خیانت کرنا چناچہ قرآن کریم کی یہ آیت اسی پر دلالت کرتی ہے۔ آیت (يٰ اَيُّھَا الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا لَا تَخُوْنُوا اللّٰهَ وَالرَّسُوْلَ وَتَخُوْنُوْ ا اَمٰنٰتِكُمْ ) 8۔ الانفال 27)۔ اے ایمان والو! نافرمانی کے ذریعہ اللہ اور رسول کے حق میں خیانت نہ کرو اور نہ اپنے اموال میں خیانت کرو۔
Top