مشکوٰۃ المصابیح - جامع دعاؤں کا بیان - حدیث نمبر 2524
عن عثمان بن حنيف قال : إن رجلا ضرير البصر أتى النبي صلى الله عليه و سلم فقال : ادع الله أن يعافيني فقال : إن شئت دعوت وإن شئت صبرت فهو خير لك . قال : فادعه قال : فأمره أن يتوضأ فيحسن الوضوء ويدعو بهذا الدعاء : اللهم إني أسألك وأتوجه إليك بنبيك محمد نبي الرحمة إني توجهت بك إلي ربي ليقضي لي في حاجتي هذه اللهم فشفعه في . رواه الترمذي وقال : هذا حديث حسن صحيح غريب
بینائی کے لئے دعا
حضرت عثمان بن حنیف ؓ کہتے ہیں کہ ایک شخص نے جسے کم نظر آتا تھا یا یہ کہ وہ بینائی سے محروم تھا نبی کریم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا اور کہنے لگا کہ اللہ تعالیٰ سے دعا کیجئے کہ وہ بینائی کے نقصان سے عافیت بخشے آپ ﷺ نے فرمایا اگر تم چاہو تو تمہارے لئے دعا کروں اور اگر تم صبر و رضا چاہتے ہو تو صبر کرو صبر کرنا ہی تمہارے لئے بہتر ہے اس شخص نے کہا کہ آپ ﷺ میرے لئے دعا ہی کر دیجئے۔ حضرت عثمان ؓ کہتے ہیں کہ آنحضرت ﷺ نے یہ سن کر اسے حکم دیا کہ وضو کرے اور اچھا یعنی سنن و آداب کے ساتھ وضو کرے اور ایک دوسری روایت میں یہ بھی ہے کہ آپ ﷺ نے اسے دو رکعت نماز پڑھنے کا حکم بھی دیا اور یہ کہ پھر ان کلمات کے ذریعہ دعا مانگنے۔ دعا (اللہم انی اسئللک واتوجہ الیک بنبیک محمد نبی الرحمۃ انی توجہت بک الی ربی لیقضی لی فی حاجتی ہذہ اللہم فشفعہ فی)۔ میں تجھ سے اپنا مقصود مانگتا ہوں اور متوجہ ہوتا ہوں تیری طرف تیرے نبی کے وسیلہ سے جن کا نام محمد ﷺ ہے جو نبی رحمت ہے اور متوجہ ہوتا ہوں اپنے پروردگار کی طرف اپنے نبی ﷺ کے وسیلہ سے تاکہ وہ میری حاجت کے بارے میں حکم کرے اور یہ کہ اے اللہ! میرے بارے میں اپنے نبی کی شفاعت قبول فرما امام ترمذی نے اس روایت کو نقل کیا ہے اور کہا ہے کہ یہ حدیث حسن صحیح غریب ہے۔

تشریح
صبر کرنے کو بہتر اس لئے فرمایا کہ بینائی سے محرومی پر صبر کا ثواب جنت ہے چناچہ حدیث شریف میں منقول ہے کہ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ جب میں اپنے کسی بندے کو اس کی دونوں آنکھوں کی بینائی کے نقصان میں مبتلا کرتا ہوں اور وہ بندہ اس پر صبر کرتا ہے تو میں اس کے عوض اسے جنت عطا کرتا ہوں۔
Top