مشکوٰۃ المصابیح - افعال حج کا بیان - حدیث نمبر 2537
حج کے فرض ہونے کی شرطیں
حج ان شرائط کے پائے جانے کے بعد فرض ہوتا ہے۔ (١) مسلمان ہونا، کافر پر حج فرض نہیں ہے (٢) آزاد ہونا، لونڈی غلام پر حج فرض نہیں ہے۔ (٣) عاقل ہونا، مجنون، مست اور بےہوش پر حج فرض نہیں۔ (٤) بالغ ہونا، نابالغ بچوں پر حج فرض نہیں۔ (٥) صحت مند و تندرست ہونا، بیمار، اندھے، لنگڑے، اپاہج پر حج فرض نہیں (٦) قادر ہونا یعنی اس قدر مال کا مالک ہونا جو ضرورت اصلیہ اور قرض سے زائد ہو اور اس کے زاد راہ اور سواری کے کرایہ و خرچ کے لئے کافی ہوجائے نیز جن لوگوں کا نفقہ اس کے ذمہ واجب ہے ان کے لئے بھی اس میں سے اس قدر چھوڑ جائے جو اس کی واپسی تک ان لوگوں کو کفایت کرسکے۔ (٧) راستے میں امن ہونا، اس بارے میں اکثر کا اعتبار ہے یعنی اگر اکثر لوگ امن وامان سے پہنچ جاتے ہوں تو حج فرض ہوگا، مثلا اگر اکثر لوگ راستے میں ڈاکہ زنی وغیرہ سے لٹ جاتے ہوں یا کوئی ایسا دریا اور سمندر حائل ہو جس میں بکثرت جہاز ڈوب جاتے ہوں اور اکثر ہلاک ہوجاتے ہوں یا راستے میں اور کسی قسم کا خوف ہو تو ایسی حالت میں حج فرض نہیں ہوگا، ہاں اگر یہ حادثات کبھی کبھی اتفاقی طور پر ہوجاتے ہیں تو پھر حج کی فرضیت ساقط نہیں ہوگی (٨) عورت کے لئے ہمراہی میں شوہر یا کسی اور محرم کا موجود ہونا جب کہ اس کے یہاں سے مکہ کی دوری بقدر مسافت سفر یعنی تین دن کی ہو۔ اگر شوہر یا محرم ہمراہی میں نہ ہوں۔ تو پھر عورت کے لئے سفر حج اختیار کرنا جائز نہیں ہے اور محرم کا عاقل بالغ ہونا اور مجوسی و فاسق نہ ہونا بھی شرط ہے۔ محرم کا نفقہ اس عورت پر ہوگا جو اپنے اپنے ساتھ حج میں لے جائے گی۔ نیز جس عورت پر حج فرض ہو وہ اپنے شوہر کی اجازت کے بغیر بھی محرم کے ساتھ حج کے لئے جاسکتی ہے۔ اگر کوئی نابالغ لڑکا یا غلام احرام باندھنے کے بعد بالغ ہوجائے یا آزاد ہوجائے اور پھر وہ حج پورا کرے تو اس صورت میں فرض ادا نہیں ہوگا! ہاں اگر لڑکا فرض حج کے لئے از سر نو احرام باندھے گا تو صحیح ہوجائے گا۔ لیکن غلام کا احرام فرض حج کے لئے اس صورت میں بھی درست نہیں ہوگا۔
Top