مشکوٰۃ المصابیح - مکہ میں داخل ہونے اور طواف کرنے کا بیان - حدیث نمبر 2604
عن نافع قال : إن ابن عمر كان لا يقدم مكة إلا بات بذي طوى حتى يصبح ويغتسل ويصلي فيدخل مكة نهارا وإذا نفر منها مر بذي طوى وبات بها حتى يصبح ويذكر أن النبي صلى الله عليه و سلم كان يفعل ذلك
مکہ کا مدخل اور مخرج
حضرت نافع ؓ کہتے ہیں کہ حضرت ابن عمر ؓ جب بھی مکہ آتے، تو ذی طوی میں رات گزارتے اور جب صبح ہوتی تو غسل کرتے اور نماز پڑھتے پھر دن کو مکہ میں داخل ہوتے اور جب مکہ سے واپس ہوتے تو اس وقت بھی ذی طویٰ سے گزرتے اور صبح تک وہیں رات بسر کرتے، نیز حضرت ابن عمر ؓ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم ﷺ بھی اسی طرح کرتے تھے۔ (بخاری ومسلم)

تشریح
ذی طوی ایک جگہ کا نام ہے جو حدود حرم میں مقام تنعیم کی طرف واقع ہے نبی کریم ﷺ جب مکہ تشریف لائے تو استراحت کے لئے رات ذی طوی گزارتے پھر صبح غسل فرماتے اور نماز پڑھ کر اس شہر مقدس میں داخل ہوتے۔ نماز سے بظاہر نماز نفل مراد ہے جو وہاں جانے کے لئے پڑھتے تھے، پھر جب آپ ﷺ مکہ سے واپس ہوتے تو اس وقت بھی ذی طویٰ میں قیام فرماتے تاکہ رفقاء وہاں جمع ہوجائیں اور سب لوگوں کا سامان وغیرہ اکٹھا ہوجائے۔ حضرت ابن ملک فرماتے ہیں کہ اس حدیث سے یہ بات معلوم ہوئی کہ مکہ میں دن کے وقت داخل ہونا مستحب ہے تاکہ شہر میں داخل ہوتے ہی بیت اللہ شریف نظر آئے اور دعا کی جائے۔
Top