مشکوٰۃ المصابیح - مکہ میں داخل ہونے اور طواف کرنے کا بیان - حدیث نمبر 2612
وعن ابن عباس قال : طاف النبي صلى الله عليه و سلم في حجة الوداع على بعير يستلم الركن بمحجن
اونٹ پر سوار ہو کر طواف کرنے کا مسئلہ
حضرت ابن عباس ؓ کہتے ہیں کہ نبی کریم ﷺ نے حجۃ الوداع میں اونٹ پر سوار ہو کر طواف کیا اور محجن کے ذریعہ حجر اسود کو بوسہ دیا۔ (بخاری و مسلم)

تشریح
حنفیہ کے ہاں چونکہ پیادہ پا طواف کرنا واجب ہے اس لئے اس حدیث کے بارے میں یہ کہا جاتا ہے کہ آنحضرت ﷺ نے کسی عذر اور مجبوری کی بناء پر اس طرح طواف کیا ہوگا۔ لہٰذا یہ طواف آنحضرت ﷺ کے ساتھ مختص ہے کسی اور کو سواری پر بیٹھ کر طواف کرنا جائز نہیں ہے۔ علامہ طیبی شافعی فرماتے ہیں کہ اگرچہ پیادہ پا طواف کرنا افضل ہے لیکن آنحضرت ﷺ نے اونٹ پر سوار ہو کر اس لئے طواف کیا تاکہ سب لوگ آپ ﷺ کو دیکھتے رہیں۔ یہاں ایک اشکال بھی واقع ہوتا ہے وہ یہ کہ احادیث سے یہ بات ثابت ہوچکی ہے کہ آنحضرت ﷺ نے حجۃ الوداع کے موقع پر طواف کرتے ہوئے پہلے تین پھیروں میں رمل کیا تھا، جب کہ اس حدیث سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ آپ ﷺ نے اونٹ پر سوار ہو کر طواف کیا اور ظاہر ہے کہ اس صورت میں رمل کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا؟ اس کا جواب یہ ہے کہ آنحضرت ﷺ کا پیادہ پا طواف کرنا اور اس کے تین پھیروں میں رمل کرنا طواف قدوم کے موقع پر تھا اور اونٹ پر سوار ہو کر طواف کرنے کا تعلق طواف افاضہ سے ہے جو فرض ہے اور قربانی کے دن (دسویں ذی الحجہ کو) ہوا تھا اور جسے طواف الرکن بھی کہتے ہیں۔ اور اس موقع پر اونٹ پر سوار ہو کر طواف کرنے کی وجہ یہی تھی کہ لوگ آپ ﷺ کو دیکھتے رہیں۔ تاکہ طواف افعال و مسائل سیکھ لیں۔ محجن اس لکڑی کو کہتے ہیں جس کا سرا خمدار ہوتا ہے ا، اس کے ذریعہ حج اسود کو بوسہ دینے کی صورت یہ تھی کہ آپ ﷺ اس لکڑی سے حجر اسود کی طرف اشارہ کر کے اس کو چومتے تھے۔
Top