مشکوٰۃ المصابیح - مکہ میں داخل ہونے اور طواف کرنے کا بیان - حدیث نمبر 2620
وعنه قال : قال رسول الله صلى الله عليه و سلم : نزل الحجر الأسود من الجنة وهو أشد بياضا من اللبن فسودته خطايا بني آدم . رواه أحمد والترمذي وقال : هذا حديث حسن صحيح
حجر اسود کی حقیقت وماہیت
حضرت ابن عباس ؓ کہتے ہیں کہ رسول کریم ﷺ نے فرمایا حجر اسود بہشت سے اترا ہے یہ پتھر (پہلے) دودھ سے بھی زیادہ سفید تھا مگر ابن آدم کے گناہوں نے اسے سیاہ کردیا ہے (احمد، ترمذی) نیز امام ترمذی نے فرمایا کہ یہ حدیث حسن صحیح ہے۔

تشریح
وہ مقدس پتھر جسے آج حجر اسود (کالا پتھر) کہا جاتا ہے جب جنت سے اتر کر ظلم و جہل سے معمور اس دنیا میں آیا اور دنیا کے گنہگار باسیوں نے اس کو چھونا اور اس کو ہاتھ لگانا شروع کیا تو ان کے گناہوں نے کی تاثیر نے اس کا رنگ بدل دیا اور وہ پتھر جو دودھ سے زیادہ سفید تھا انسانوں کے گناہوں سے سیاہ ہوگیا۔ اب غور کیجئے جب پتھر پر انسان کے گناہوں کا یہ اثر ہوسکتا ہے تو خود انسان کے قلوب پر ان گناہوں کا کیا اثر ہوتا ہوگا۔ معاذاللہ۔
Top