مشکوٰۃ المصابیح - مکہ میں داخل ہونے اور طواف کرنے کا بیان - حدیث نمبر 2630
وعن أم سلمة قالت : شكوت إلى رسول الله صلى الله عليه و سلم أني أشتكي . فقال : طوفي من وراء الناس وأنت راكبة فطفت ورسول الله صلى الله عليه و سلم يصلي إلى جنب البيت يقرأ ب ( الطور وكتاب مسطور )
بسبب عذر سوار ہو کر طواف کرنا جائز ہے
حضرت ام سلمہ ؓ کہتی ہیں کہ میں نے حج کے دنوں میں رسول کریم ﷺ سے شکایت کی کہ میں بیمار ہوں جس کی وجہ سے پیادہ پا طواف نہیں کرسکتی آپ ﷺ نے فرمایا کہ تم لوگوں سے ایک طرف ہو کر سوار پر طواف کرلو۔ چناچہ میں نے اسی طرح طواف کیا اور میں نے اس دوران دیکھا کہ رسول کریم ﷺ بیت اللہ کے پہلو میں یعنی خانہ کعبہ کی دیوار متصل نماز پڑھ رہے تھے اور نماز میں آیت (والطور وکتاب مسطور) کی قرأت فرما رہے تھے۔ (بخاری و مسلم)

تشریح
سورت طور آپ ﷺ نے ایک رکعت میں پڑھی ہوگی اور دوسری رکعت میں کوئی اور سورت پڑھی ہوگی جیسا کہ آپ ﷺ کی عادت مبارکہ تھی۔ یا یہ کہ سورت طور کو دونوں ہی رکعتوں میں پڑھا ہوگا۔ اس حدیث سے معلوم ہوا کہ کسی عذر کی بناء پر بیت اللہ کا طواف سوار ہو کر کرنا جائز ہے بلاعذر جائز نہیں ہے کیونکہ پیادہ پا طواف کرنا واجب ہے۔
Top