مشکوٰۃ المصابیح - عرفات اور مزدلفہ سے واپسی کا بیان - حدیث نمبر 2655
وعن محمد بن قيس بن مخرمة قال : خطب رسول الله صلى الله عليه و سلم فقال : إن أهل الجاهلية كانوا يدفعون من عرفة حين تكون الشمس كأنها عمائم الرجال في وجوههم قبل أن تغرب ومن المزدلفة بعد أن تطلع الشمس حين تكون كأنها عمائم الرجال في وجوههم . وإنا لا ندفع من عرفة حتى تغرب الشمس وندفع من المزدلفة قبل أن تطلع الشمس هدينا مخالف لهدي عبدة الأوثان والشرك . رواه البيهقي في شعب الإيمان وقال فيه : خطبنا وساقه بنحوه
عرفات سے واپسی اور مزدلفہ سے روانگی کا وقت
حضرت محمد بن قیس بن مخرمہ ؓ کہتے ہیں کہ رسول کریم ﷺ نے خطبہ دیتے ہوئے ارشاد فرمایا کہ ایام جاہلیت میں (یعنی اسلام سے پہلے) لوگ عرفات سے اس وقت واپس ہوتے جب آفتاب غروب ہونے سے پہلے مردوں کے چہروں پر پگڑیوں کی طرح نظر آتا (یعنی عرفات سے غروب آفتاب سے پہلے چلتے) اور مزدلفہ سے طلوع آفتاب کے بعد اس وقت روانہ ہوتے جب آفتاب مردوں کے چہروں پر پگڑیوں کی طرح نظر آتا، مگر ہم عرفات سے اس وقت تک نہیں چلیں گے جب تک کہ آفتاب غروب نہ ہوجائے اور مزدلفہ سے ہم سورج نکلنے سے پہلے روانہ ہوں گے کیونکہ ہمارا طریقہ بت پرستوں اور مشرکین سے مختلف ہے۔۔

تشریح
مطلب یہ ہے کہ ایام جاہلیت میں لوگ عرفات سے ایسے وقت چلتے تھے جب آفتاب آدھا تو غروب ہوچکا ہوتا اور اس کا آدھا حصہ باہر ہوتا آفتاب کی اسی صورت کو پگڑی سے مشابہت دی گئی ہے کہ آفتاب کا آدھا گروہ پگڑی کی شکل کا ہوتا ہے، اسی طرح مزدلفہ سے ایسے وقت روانہ ہوتے جب آفتاب کا آدھا حصہ طلوع ہوچکا ہوتا اور آدھا حصہ اندر رہتا۔ صاحب مشکوۃ کو اس کی تحقیق نہیں ہوسکی تھی کہ یہ روایت کس نے نقل کی ہے، چناچہ مشکوۃ کے اصل نسخہ میں لفظ رواہ کے بعد جگہ چھوٹی ہوئی ہے البتہ ایک دوسرے صحیح نسخہ کے حاشیہ میں لکھا ہوا ہے کہ رواہ البیہقی فی شعب الایمان وقال خطبنا وساقہ نحوہ۔
Top