مشکوٰۃ المصابیح - مناروں پر کنکریاں پھینکنے کا بیان - حدیث نمبر 2664
وعنه قال : رمى رسول الله صلى الله عليه و سلم الجمرة يوم النحر ضحى وأما بعد ذلك فإذا زالت الشمس
رمی جمار کا وقت
حضرت جابر ؓ کہتے ہیں کہ رسول کریم ﷺ نے قربانی کے دن کو چاشت کے وقت (یعنی زوال سے پہلے) منارے پر کنکریاں پھینکیں اور بعد کے دنوں میں دوپہر ڈھلنے کے بعد کنکریاں پھینکیں۔ (بخاری و مسلم)

تشریح
ضحیٰ دن کے اس حصہ کو کہتے ہیں جو طلوع آفتاب کے بعد سے زوال آفتاب سے پہلے تک ہوتا ہے، بعد کے دنوں سے مراد ایام تشریق یعنی گیارہویں، بارہویں اور تیرہویں تاریخیں ہیں۔ ان دنوں میں آپ ﷺ نے زوال آفتاب کے بعد رمی کی۔ ابن ہمام فرماتے ہیں کہ اس حدیث سے یہ معلوم ہوا کہ دوسرے دن یعنی گیارہویں تاریخ کو رمی جمار کا وقت زوال آفتاب کے بعد ہوتا ہے اسی طرح تیسرے دن یعنی بارہویں تاریخ کو بھی رمی کا وقت زوال آفتاب کے بعد ہی ہوتا ہے۔ اب اس کے بعد اگر کوئی شخص مکہ جانا چاہے تو وہ تیرہویں تاریخ کو طلوع فجر سے پہلے جاسکتا ہے اور اگر طلوع فجر کے بعد مکہ جانا چاہے گا تو پھر اس پر اس دن کی رمی جمار واجب ہوجائے گی اب اس کے لئے رمی جمار کئے بغیر مکہ جانا درست نہیں ہوگا ہاں اس دن یعنی تیرہویں تاریخ کو زوال آفتاب سے پہلے بھی رمی جمار جائز ہوجائے گی۔ اس موقع پر ایک یہ مسئلہ بھی جان لیجئے کہ اگر کوئی شخص کنکریاں مناروں پر پھینکے نہیں بلکہ ان پر ڈال دے تو یہ کافی ہوجائے گا مگر یہ چیز غیر پسندیدہ ہوگی بخلاف مناروں پر کنکریاں رکھ دینے کے کہ یہ اس طرح کافی بھی نہیں ہوگا۔
Top