قریب المرگ ہدی کا حکم
حضرت ناجیہ خزاعی ؓ کہتے ہیں کہ میں نے عرض کیا کہ یا رسول اللہ! ہدی کے جانوروں میں سے جو جانور کسی بھی وجہ سے قریب المرگ ہوں تو میں اس کا کیا کروں؟ آپ ﷺ نے فرمایا اس جانور کو ذبح کر ڈالو پھر اس کی جوتی کو اس کے گلے میں بطور ہارپڑی ہو اس کے خون میں رنگ دو اور اس کے ذریعہ اس کی گردن پر نشان لگا دوں اس کے بعد اس جانور کو لوگوں کے درمیان چھوڑ دو (یعنی اس کا گوشت کھانے سے فقراء کو منع نہ کرو) تاکہ وہ اسے کھائیں۔ (مالک، ترمذی، ابن ماجہ) ابوداؤد اور دارمی نے اس روایت کو حضرت ناجیہ اسلمی سے نقل کیا ہے۔
تشریح
تاکہ وہ اسے کھائیں کا مطلب یہ ہے کہ رفقاء قافلہ کے علاوہ خواہ وہ اغنیاء ہوں یا فقراء، دوسرے فقراء اس جانور کے گوشت کو اپنے استعمال میں لائیں۔ اس بارے میں پوری تفصیل پہلی فصل میں گزر چکی ہے۔ مذکورہ بالا حدیث کو مالک، ترمذی اور ابن ماجہ نے حضرت ناجیہ خزاعی سے نقل کیا ہے اور ابوداؤد اور دارمی نے حضرت ناجیہ اسلمی سے۔ اس طرح بظاہر تو یہ معلوم ہوتا ہے کہ اس حدیث کے دو راوی ہیں ایک ناجیہ خزاعی اور دوسرے ناجیہ اسلمی۔ حالانکہ ایسا نہیں ہے کیونکہ صحابہ میں ناجیہ نام کے صرف ایک ہی صحابی ہیں لہٰذا محدثین اس بارے میں لکھتے ہیں یہاں اختلاف صرف نسب کا ہے ذات ایک ہی ہے یعنی ناجیہ خزاعی اور ناجیہ اسلمی ایک ہی صحابی کا نام ہے۔ بات صرف اتنی ہے کہ بعض نے تو انہیں ناجیہ خزاعی کے نام سے ذکر کیا ہے اور بعض نے ناجیہ اسلمی کہا ہے کیونکہ خزاعی اور اسلمی یہ دونوں ان کے قبیلہ کے نام ہیں۔