مشکوٰۃ المصابیح - حرم مکہ کی حرمت کا بیان - حدیث نمبر 2770
عن يعلى بن أمية قال : إن رسول الله صلى الله عليه و سلم قال : احتكار الطعام في الحرم إلحاد فيه . رواه أبو داود
حرم میں احتکار، کجروی ہے
حضرت یعلی بن امیہ ؓ راوی ہیں کہ رسول کریم ﷺ نے فرمایا حرم میں غلہ کا احتکار (یعنی گراں بیچنے کے لئے غلہ کی ذخیر اندوزی) کجروی ہے۔ (ابوداؤد)

تشریح
احتکار کا مطلب یہ ہے کہ مثلاً کوئی شخص گراں بازاری کے دور میں غلہ اس نیت سے خرید کر رکھے کہ جب گرانی اور زیادہ بڑے گی تو اسے فروخت کرے گا۔ یہ نہ صرف یہ کہ ایک سماجی اور معاشرتی ظلم ہے بلکہ شرعی طور پر گناہ بھی ہے اسلامی نقطہ نظر سے یہ قابل نفریں فعل ویسے تو ہر جگہ اور ہر شہر میں حرام ہے لیکن حرم میں اس کا ارتکاب اشد حرام ہے جس پر کجروی یعنی حق کو چھوڑ کر باطل کی طرف مائل ہونا کا اطلاق فرمایا گیا ہے اور حرم میں کجروی کے بارے میں حق تعالیٰ نے یوں ارشاد فرمایا ہے۔ آیت (ومن یرد فیہ بالحاد بظلم نذقہ من عذاب الیم)۔ اور جو شخص حرم میں ظلم کے ساتھ کجروی کا ارادہ کرے گا ہم اسے دردناک عذاب کا مزہ چکھا دینگے۔ مسئلہ گراں فروشی کی نیت سے انسان اور جانوروں کی غذائی چیزوں کو روکے رکھنا اس شہر میں مکروہ ہے جس کے رہنے والوں کو اس سے تکلیف پہنچتی ہو۔
Top