مشکوٰۃ المصابیح - حرم مدینہ کا بیان - حدیث نمبر 2797
وعن الزبير قال : قال رسول الله صلى الله عليه و سلم : إن صيد وج وعضاهه حرم محرم لله . رواه أبو داود وقال محيى السنة : وج ذكروا أنها من ناحية الطائف وقال الخطابي : إنه بدل إنها
وج میں شکار وغیرہ کی ممانعت
حضرت زبیر ؓ کہتے ہیں کہ رسول کریم ﷺ نے فرمایا وج کا شکار اور اس کے خاردار درخت حرام ہیں جو اللہ تعالیٰ کے لئے (یعنی اللہ تعالیٰ بموجب) حرام کئے گئے (یا یہ کہ اللہ تعالیٰ کے محبوب بندوں یعنی غازیوں کی وجہ سے) حرام کئے گئے ہیں۔ (ابوداؤد) امام محی السنہ فرماتے ہیں کہ وج کے بارے میں علماء نے لکھا ہے کہ یہ یعنی وج طائف کے کنارے ایک مقام ہے، نیز خطابی نے انہا من ناحیۃ الطائف میں انہا کی بجائے انہ لکھا ہے۔

تشریح
علماء لکھتے ہیں کہ مقام وج میں شکار وغیرہ کی حرمت حمی کے طور پر تھی (حمی اس چراگاہ کو کہتے ہیں جس میں دوسروں کے جانور کو چرانے کی ممانعت ہو) چناچہ مقام وج میں چونکہ غازیوں کے گھوڑوں کے لئے گھاس وغیرہ روکی جاتی تھی اس لئے اس مقام میں شکار کے لئے جانا یا اس کے درخت وغیرہ کاٹنا ممنوع تھا، حدیث کا یہ مطلب نہیں ہے کہ مقام وج کی مذکورہ بالا حرمت حرم کے طور پر تھی اور اگر یہ حرمت حرم ہی کے طور پر تھی تو پھر کہا جائے گا کہ اس حرمت کا تعلق ایک مخصوص زمانہ کے ساتھ تھا جو بعد میں منسوخ ہوگئی تھی۔ امام شافعی اس بات کے قائل ہیں کہ مقام وج میں نہ تو شکار کیا جائے نہ وہاں کے درخت وغیرہ کاٹے جائیں تاہم انہوں نے اس میں ضمان (یعنی بطور جزاء و کفارہ کسی چیز کا واجب ہونا) ذکر نہیں کیا ہے۔
Top