مشکوٰۃ المصابیح - صدقہ فطر کا بیان - حدیث نمبر 1811
وعن أبي سعيد الخدري قال : كنا نخرج زكاة الفطر صاعا من طعام أو صاعا من شعير أو صاعا من تمر أو صاعا من أقط أو صاعا من زبيب
صدقہ فطر واجب ہے یا فرض؟
حضرت ابوسعید خدری ؓ فرماتے ہیں کہ ہم کھانے میں سے ایک صاع یا جو میں سے ایک صاع یا کھجوروں میں سے ایک صاع یا کھجوروں میں سے ایک صاع اور یا خشک انگوروں میں ایک صاع صدقہ فطر نکالا کرتے تھے۔ (بخاری ومسلم)

تشریح
علامہ طیبی (رح) فرماتے ہیں کہ طعام (کھانے) سے مراد گیہوں ہے لیکن حنفی علماء کہتے ہیں کہ طعام سے گیہوں کے علاوہ دوسرے غلے مراد ہیں لہٰذا اس صورت میں طعام پر اس کے مابعد کا عطف خاص علی العام کی قسم سے ہوگا۔ قروط ایک خاص قسم کے پنیر کو کہتے تھے یہ پنیر اس طرح بنایا جاتا تھا کہ دہی کو کپڑے میں باندھ کر لٹکا دیتے تھے دہی کا تمام پانی ٹپک ٹپک کر گر جاتا تھا اور اس کا باقی ماندہ حصہ پنیر کی طرح کپڑے میں رہ جاتا تھا وہی حصہ قروط کہلاتا تھا۔ خشک انگور چونکہ حضرت امام اعظم (رح) کے ہاں گیہوں کی مانند ہے اس لئے اس میں سے صدقہ فطر کے طور پر نصف صاع یعنی ایک کلو ٢٣٣ کلو گرام دینا چاہئے البتہ صاحبین خشک کھجوروں کو چونکہ جو کی مانند سمجھتے ہیں اس لئے ان حضرات کے نزدیک اس میں سے صدقہ فطر کے طور پر ایک صاع یعنی تین کلو ٣٦٦ گرام دینا چاہئے۔ امام حسن (رح) نے حضرت امام اعظم کا بھی ایک قول یہی نقل کیا ہے۔
Top