مشکوٰۃ المصابیح - صدقہ فطر کا بیان - حدیث نمبر 1814
عن عمرو بن شعيب عن أبيه عن جده أن النبي صلى الله عليه و سلم بعث مناديا في فجاج مكة : ألا إن صدقة الفطر واجبة على كل مسلم ذكر أو أنثى حر أو عبد صغير أو كبير مدان من قمح أو سواه أو صاع من طعام . رواه الترمذي
صدقہ فطر کی مقدار
حضرت عمرو بن شعیب ؓ اپنے والد سے اور وہ اپنے دادا سے نقل کرتے ہیں کہ نبی کریم ﷺ نے مکہ کے گلی کوچوں میں یہ منادی کرائی کہ سن لو! صدقہ فطر ہر مسلمان پر واجب ہے خواہ مرد ہو یا عورت، آزاد یا غلام اور چھوٹا ہو یا بڑا (اور اس کی مقدار) گیہوں یا اس کی مانند چیزوں ( مثلا خشک انگور وغیرہ) میں سے دو مد اور (گیہوں کے علاوہ) دوسرے غلوں میں سے ایک صاع۔ (ترمذی)

تشریح
دو مد سے مراد آدھا صاع ہے کیونکہ ایک مد غلہ کا وزن چودہ چھٹانک کے قریب ہوتا ہے اور ایک صاع ساڑھے تین سیر کے برابر ہوتا ہے لہٰذا صدقہ فطر کے طور پر گیہوں پونے دو سیر یعنی ایک کلو 336 گرام دینا چاہئے چونکہ گیہوں کا آٹا یا گیہوں کا ستو بھی گیہوں ہی کے مثل ہے اس لئے یہ دونوں چیزیں بھی اسی مقدار میں دینی چاہئیں۔
Top