مشکوٰۃ المصابیح - قیامت کی علامتوں کا بیان - حدیث نمبر 5368
وعن جابر بن عبد الله قال فقد الجراد في سنة من سني عمر التي توفي فيها فاهتم بذلك هما شديدا فبعث إلى اليمن راكبا وراكبا إلى العرق وراكبا إلى الشام يسأل عن الجراد هل أرى منه شيئا فأتاه الراكب الذي من قبل اليمن بقبضة فنثرهابين يديه فلما رآها عمر كبر وقال سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول إن الله عز وجل خلق ألف أمة ستمائة منها في البحر وأربعمائة في البر فإن أول هلاك هذه الأمة الجراد فإذا هلك الجراد تتابعت الأمم كنظام السلك . رواه البيهقي في شعب الإيمان .
ٹڈیوں کا مکمل خاتمہ قیامت کی علامت میں سے ہے
اور حضرت جابر ابن عبداللہ ؓ کہتے ہیں کہ حضرت عمر فاروق ؓ نے جس سال وفات پائی ہے اس سال کا ذکر ہے کہ ٹڈیاں کم ہوگئیں، یعنی خلافت عمر کے آخری سال مدینہ اور اس کے گرد ونواح میں ٹڈی دل پیدا نہیں ہوا حضرت عمر نے اس کو خاص طور سے محسوس کیا اور ٹڈی دل نہ آنے سے سخت غمگین ہوگئے کہ کہیں ٹڈیوں کا مکمل خاتمہ تو نہیں ہوگیا پھر انہوں نے ایک سوار یمن کی طرف، ایک سوار عراق کی طرف اور ایک سوار شام کی طرف بھیجا تاکہ وہ پہنچ کر لوگوں سے دریافت کریں کہ آیا کسی شخص نے کہیں کچھ ٹڈیاں دیکھی ہیں یا نہیں؟ چنانچھ جس سوار کو یمن بھیجا گیا تھا وہ ایک مٹھی ٹڈیاں لے کر حضرت عمر کے پاس آیا اور ان کے سامنے وہ ٹڈیاں ڈال دیں، حضرت عمر نے ٹڈیاں دیکھیں تو خوشی سے اللہ اکبر کا نعرہ بلند کیا اور پھر فرمایا کہ میں ٹڈیوں کے مکمل خاتمہ کے خوف سے اس لئے متفکر اور پریشان ہوگیا تھا کہ میں نے رسول کریم ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے خداوند بزرگ و برتر نے حیوانات کی ہزار قسمیں پیدا کی ہیں، ان میں چھ سو دریا میں ہیں یعنی بحری حیوانات اور چار سو جنگل میں یعنی خشکی کے حیوانات ہیں اور جب قیامت آنے کو ہوگی تو اس میں سب سے پہلے ٹڈیاں ہلاک ہو نگی، چناچہ جب ٹڈیاں ہلاک ہوں گی تو پھر حیوانات کی دوسری قسمیں بھی اس طرح پے در پے ہلاک ہونا شروع ہوجائیں گی جس طرح موتیوں کی لڑی کھل جاتی ہے اور موتی پے درپے گر کر بکھر نے لگتے ہیں۔ اس روایت کو بیہقی نے شعب الایمان میں نقل کیا ہے۔
Top