مشکوٰۃ المصابیح - حوض اور شفاعت کا بیان - حدیث نمبر 5517
وعن عثمان بن عفان قال : قال رسول الله صلى الله عليه و سلم : يشفع يوم القيامة ثلاثة : الأنبياء ثم العلماء ثم الشهداء . رواه ابن ماجه
کون کون لوگ شفاعت کریں گے ؟
اور حضرت عثمان ابن عفان ؓ کہتے ہیں کہ رسول کریم ﷺ نے فرمایا قیامت کے دن تین طرح کے لوگ شفاعت کریں گے، اول انبیاء، پھر (با عمل) علماء اور پھر شہداء۔ ( ابن ماجہ )

تشریح
اور پھر شہداء میں جو عطف ہے اس سے صراحت کے ساتھ یہ ثابت ہوجاتا ہے کہ با عمل علماء، شہدا سے افضل ہیں، اس کی دلیل وہ حدیث بھی ہے جس کو شیرازی (رح) نے نقل کیا ہے۔ یوزن یوم القیامۃ مداداللعلماء ودم الشہداء فترجح مدادالعلماء علی دم الشہداء۔ قیامت کے دن علماء کی روشنائی اور شہداء کے خون کو تولا جائے گا تو شہداء کے خون پر علماء کی روشنائی بھاری پڑجائے گی۔ واضح رہے کہ مذکورہ بالا حدیث میں شفاعت کرنے والے صرف تین طرح کے لوگوں کی تخصیص محض ان کی برتر فضیلت و بزرگی کی بنا پر ہے ویسے مسلمانوں میں تمام ہی نیک لوگوں کو شفاعت کا حق حاصل ہوگا، جیسا کہ اس سلسلہ میں منقول متعدد مشہور احادیث سے ثابت ہے، خواہ اس شفاعت کا تعلق گناہوں کی مغفرت سے ہو یا مراتب و درجات کی بلندی سے نیز شفاعت سے انکار صریح بدعت و گمراہی ہے، جیسا کہ خوارج اور بعض معتزلہ نے اختیار کیا ہے۔
Top