مشکوٰۃ المصابیح - دوزخ اور دوزخیوں کا بیان - حدیث نمبر 5578
عن أبي هريرة عن النبي صلى الله عليه و سلم قال : أوقد على النار ألف سنة حتى احمرت ثم أوقد عليها ألف سنة حتى ابيضت ثم أوقد عليها ألف سنة حتى اسودت فهي سوداء مظلمة . رواه الترمذي
دوزخ کی آگ کا ذکر :
اور حضرت ابوہریرہ ؓ نبی کریم ﷺ سے روایت کرتے ہیں کہ آپ ﷺ نے فرمایا کہ دوزخ کی آگ کو ایک ہزار برس جلایا گیا یہاں تک کہ وہ سفید ہوگئی پھر ایک ہزار برس اور جلایا گیا جس سے وہ سیاہ ہوگئی ہے پس اب دوزخ کی آگ بالکل سیاہ و تاریک ہے جس میں نام کو بھی روشنی نہیں ہے۔ (ترمذی)

تشریح
یہاں تک کہ وہ سفید ہوگئی۔ یہ آگ کا خاصہ ہے کہ جب وہ دیر تک جلتی رہتی ہے اور خوب صاف وتیز ہوجاتی ہے تو بالکل سفید معلوم ہونے لگتی ہے، پہلے اس میں جو سرخی ہوتی ہے وہ دھویں کی آمیزش کی وجہ سے ہوتی ہے۔ بہرحال یہ حدیث اس بات کی دلیل ہے کہ دوزخ وجود میں آچکی ہے جیسا کہ اہل سنت والجماعت کا مسلک ہے۔ اس کے برخلاف معتزلہ کا مسلک یہی ہے کہ دوزخ ابھی تیار نہیں ہوئی ہے اور وجود میں نہیں ہے۔ اہل سنت والجماعت کی بڑی دلیل قرآن کی اس آیت ( اُعِدَّتْ لِلْكٰفِرِيْنَ ) 3۔ آل عمران 131) میں اعدت کا لفظ ہے جو ماضی کے صیغہ کے ساتھ استعمال کیا گیا ہے۔
Top