مشکوٰۃ المصابیح - سیدالمرسلین کے فضائل ومناقب کا بیان - حدیث نمبر 5689
وعنه عن النبي صلى الله عليه و سلم قال : سلوا الله الوسيلة قالوا : يا رسول الله وما الوسيلة ؟ قال : أعلى درجة في الجنة لا ينالها إلا رجل واحد وأرجو أن أكون أنا هو . رواه الترمذي
آنحضرت ﷺ کے لئے " وسیلہ " طلب کرو
اور حضرت ابوہریرہ ؓ نبی کریم ﷺ سے روایت کرتے ہیں کہ آپ ﷺ نے فرمایا ( مسلمانو! ) میرے لئے اللہ تعالیٰ سے وسیلہ مانگا کرو صحابہ کرام نے ( یہ سن کر) عرض کیا کہ یا رسول ﷺ یہ وسیلہ کیا چیز ہے؟ آپ ﷺ نے فرمایا۔ جنت کے سب سے بڑے درجہ کا نام ہے جو صرف ایک شخص کو ملے گا اور میں امید رکھتا ہوں کہ وہ شخص میں ہوں۔ (ترمذی (

تشریح
آنحضرت ﷺ کا امت کے لوگوں سے اپنے لئے وسیلہ منگوانا اللہ تعالیٰ کے حضور اپنی بیچارگی کے اظہار کے لئے اور کسر نفسی کے طور پر ہے یا یہ مقصد ہے کہ میری امت کے لوگ اللہ تعالیٰ سے میرے لئے وسیلہ کی درخواست کیا کریں گے۔ تو اس کی وجہ سے ان لوگوں کو فائدہ ہوگا اور ثواب پائیں گے اور یا یہ کہ اس حکم کے ذریعہ آپ ﷺ نے امت کے لوگوں کو باہمی الفت تعلق کے اظہار کا یہ طریقہ بتایا ہے کہ ہر مسلمان کو چاہیے کہ وہ اپنے ہر عزیز اور ہر دوست کی ترقی درجات اور بلندی و مراتب کی دعا کیا کرے۔ اور میں امید رکھتا ہوں کہ وہ شخص میں ہوں آپ ﷺ نے یہ بات بھی اظہار تواضع و انکساری اور بار گاہ رب العزت میں پاس ادب کی بنا پر فرمائی ورنہ یہ طے شدہ ہے کہ جنت کا وہ سب سے بڑا درجہ جس کو وسیلہ سے تعبیر کیا گیا ہے صرف آپ ﷺ ہی کو ملے گا۔
Top