مشکوٰۃ المصابیح - سیدالمرسلین کے فضائل ومناقب کا بیان - حدیث نمبر 5695
عن ابن عباس قال : إن الله تعالى فضل محمدا صلى الله عليه و سلم على الأنبياء وعلى أهل السماء فقالوا يا أبا عباس بم فضله الله على أهل السماء ؟ قال : إن الله تعالى قال لأهل السماء [ ومن يقل منهم إني إله من دونه فذلك نجزيه جهنم كذلك نجزي الظالمين ] وقال الله تعالى لمحمد صلى الله عليه و سلم : [ إنا فتحنا لك فتحا مبينا ليغفر لك الله ما تقدم من ذنبك وما تأخر ] قالوا : وما فضله على الأنبياء ؟ قال : قال الله تعالى : [ وما أرسلنا من رسول إلا بلسان قومه ليبين لهم فيضل الله من يشاء ] الآية وقال الله تعالى لمحمد صلى الله عليه و سلم : [ وما أرسلناك إلا كافة للناس ] فأرسله إلى الجن والإنس
انبیاء پر اور آسمان والوں پر آنحضرت کی فضیلت
حضرت ابن عباس ؓ سے روایت ہے کہ انہوں نے ( ایک دن اپنی مجلس میں فرمایا) اللہ تعالیٰ نے حضرت محمد ﷺ کو تمام انبیاء (علیہم السلام) اور اہل آسمان (فرشوں) پر فضیلت عطا فرمائی ہے۔ حاضرین مجلس نے (یہ سن کر) سوال کیا کہ اے ابوعباس ؓ اہل آسمان پر آنحضرت ﷺ کو اللہ تعالیٰ نے کس طور پر فضیلت دی ہے؟ حضرت ابن عباس ؓ نے کہا اللہ تعالیٰ نے اہل آسمان سے تو یوں خطاب فرمایا۔ (گویا اس خطاب میں نہ صرف یہ کہ نہایت سخت انداز اور رعب ودبدبہ کا اظہار کیا بلکہ سخت عذاب کی دھمکی بھی دی گئی جب کہ آنحضرت ﷺ کو خطاب فرمایا گیا تو بڑی ملائمت، مہربانی اور کرم و عنایت کا انداز اختیار فرمایا گیا چنانچہ) محمد ﷺ سے اللہ تعالیٰ نے یوں فرمایا (اِنَّا فَتَحْنَا لَكَ فَتْحًا مُّبِيْنًا لِّيَغْفِرَ لَكَ اللّٰهُ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْ بِكَ وَمَا تَاَخَّرَ ) 48۔ الفتح 2-1) (اے محمد ﷺ ہم نے تمہارے لئے عظمتوں اور برکتوں کے دروازے پوری طرح کھول دیئے ہیں (جیسا کہ مکہ کا فتح ہونا) اور یہ اس لئے ہے کہ اللہ نے تمہارے اگلے پچھلے گناہ بخش دئیے ہیں لوگوں نے عرض کیا کہ (اچھا یہ بتائے) تمام انبیاء پر آنحضرت ﷺ کو اللہ تعالیٰ نے کس طور پر فضیلت دی ہے؟ حضرت ابن عباس ؓ نے کہا اللہ تعالیٰ نے دوسرے انبیاء کی نسبت یوں فرمایا (وَمَا اَرْسَلْنَا مِنْ رَّسُوْلٍ اِلَّا بِلِسَانِ قَوْمِه لِيُبَيِّنَ لَهُمْ فَيُضِلُّ اللّٰهُ مَنْ يَّشَا ءُ وَيَهْدِيْ مَنْ يَّشَا ءُ وَهُوَ الْعَزِيْزُ الْحَكِيْمُ ) 14۔ ابراہیم 4) ہم نے ہر نبی کو اس کی قوم کی زبان کے ساتھ بھیجا تاکہ وہ قوم کے سامنے اللہ کے احکام و قوانین بیان کرے اور اللہ جس کو چاہتا ہے گمراہ کرتا ہے الخ، جب کہ اللہ تعالیٰ نے محمد ﷺ کے بارے میں یہ فرمایا (وَمَا اَرْسَلْنٰكَ اِلَّا كَا فَّةً لِّلنَّاسِ ) 34۔ سبأ 28) یعنی اے محمد ﷺ ہم نے آپ ﷺ کو تمام لوگوں کے لئے رسول بنا کربھیجا۔

تشریح
اللہ نے تمہارے تمام اگلے پچھلے گناہ بخش دئیے ہیں۔ اس آیت کے متعلق سوال اٹھتا ہے کہ جب آنحضرت ﷺ معصوم ہیں آپ ﷺ سے کوئی گناہ سرزد نہیں ہوسکتا اور نہ کبھی کوئی گناہ آپ ﷺ سے سرزد ہوا تو پھر یہ کہنے کے کیا معنی کہ آپ ﷺ کے تمام اگلے پچھلے گناہ بخش دئے گئے؟ چناچہ مفسرین اور شارحین اس آیت کی مختلف تاویلیں اور توج ہیں کرتے ہیں، ان میں سے سب سے بہتر تاویل یہ سمجھی جاتی ہے کہ آیت قرآنی کا یہ فقرہ اپنے اصل لفظی معنی پر محمول نہیں ہے بلکہ اس سے محض آنحضرت ﷺ کے تئیں کمال عنایت و مہربانی اور آپ ﷺ کی امتیازی خصوصیت و عظمت کا اظہار مقصود ہے اس کو مثال کے طور پر یوں سمجھا جاسکتا ہے کہ جب کوئی آقا اپنے کسی غلام کی تابعداری سے بہت زیادہ خوش ہوتا ہے اور اس کے تئیں کمال رضا و خوشنودی کو ظاہر کرنا چاہتا ہے تو اس سے یہ کہتا ہے کہ جا میں نے تجھے بالکل معافی دے دی، تیری ساری خطائیں معاف تجھ پر کوئی داروگیر نہیں، چاہے اس غلام سے کبھی بھی کوئی خطا سرزد نہ ہوئی ہو۔ پس اللہ تعالیٰ نے آپ ﷺ کو جن وانساں دونوں کا پیغمبر بنا کر بھیجا ہے۔ کے ذریعہ حضرت ابن عباس ؓ نے الفاظ قرآنی کافۃ للناس کی وضاحت فرمائی اگرچہ یہاں صرف انسان کا ذکر ہے اور وہ بھی اس بنا پر کہ اشرف المخلوقات انسان ہی ہے لیکن مراد جن و انسان دونوں ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے آپ ﷺ کو انسانوں کی طرف بھی مبعوث فرمایا ہے اور جنات کی طرف بھی، اس کی دلیل متعدد آیات قرآنی اور احادیث نبوی ﷺ میں موجود ہے! اس آیت کا اصل مقصد اس حقیقت کو واضح کرنا ہے کہ آنحضرت ﷺ کی رسالت ونبوت کسی خاص علاقہ یا انسانوں کے کسی خاص طبقہ کے لئے نہیں بلکہ آپ کی بعثت تمام نوع انسانی کی طرف ہوئی ہے اور اس حقیقت کی وضاحت بھی اس لئے کی گئی ہے تاکہ ان اہل کتاب کی تردید ہوجائے جو کہا کرتے تھے کہ محمد ﷺ کی رسالت تو صرف عرت والوں کے لئے ہے۔
Top