مشکوٰۃ المصابیح - نبی کریم ﷺ کے اسماء مبارک اور صفات کا بیان - حدیث نمبر 5699
عن جبير بن مطعم قال : سمعت النبي صلى الله عليه و سلم يقول : إن لي أسماء : أنا محمد وأنا أحمد وأنا الماحي الذي يمحو الله بي الكفر وأنا الحاشر الذي يحشر الناس على قدمي وأنا العاقب . والعاقب : الذي ليس بعده شيء . متفق عليهوعن أبي موسى الأشعري قال : كان رسول الله صلى الله عليه و سلم يسمي لنا نفسه أسماء فقال : أنا محمد وأحمد والمقفي والحاشر ونبي التوبة ونبي الرحمة . رواه مسلم
اسماء نبوی ﷺ :
حضرت جبیربن معطعم ؓ کہتے ہیں کہ میں نے نبی کریم ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا میرے متعدد نام ہیں جن میں سے میرا مشہور نام ایک تو محمد ہے اور دوسرا احمد ہے میرا نام ماحی بھی ہے کہ اللہ تعالیٰ میرے ذریعہ کفر کو مٹاتا ہے، میرا نام حاشر بھی ہے، کہ لوگوں کو میرے نقش قدم پر اٹھایا جائے گا اور میرا نام عاقب بھی ہے یعنی وہ شخص جس کے بعد کوئی نبی نہیں ( بخاری ومسلم )

تشریح
بعض روایتوں میں محمد اور احمد کے ساتھ ایک نام محمود بھی منقول ہے، ان تینوں کا مادہ اشتقاق ایک ہی ہے یعنی حمد محمود کا مطلب ہے وہ ہستی جس کی ذات وصفات کی تعریف دنیا میں بھی کی گئی اور آخرت میں بھی۔ محمد کا مطلب وہ ہستی جس کی بےانتہا تعریف کی گئی۔ احمد کا مطلب ہے وہ ہستی جس کی تعریف اگلے پچھلوں اور سابقہ آسمانی کتابوں میں سب سے زیادہ کی گئی۔ احمد کے ایک معنی یہ بھی بیان ہوئے ہیں کہ وہ ہستی جو صاحب لوائے حمد ہو اور جو اپنے مولیٰ کی حمد وثنااتنی زیادہ اور اتنے اچھوتے انداز میں کرے کہ کسی کے علم و گمان کی رسائی اس تک نہ ہو جیسا کہ قیامت کے دن مقام محمود میں ہوگا۔ ماحی کے معنی ہیں مٹانے والا۔ یعنی اللہ تعالیٰ نے تمام نبیوں اور رسولوں کی دعوت و تبلیغ کی بہ نسبت سب سے زیادہ آپ ﷺ ہی کی دعوت و تبلیغ کے ذریعہ کفر کو مٹایا۔ عاقب کے معنی ہیں سب سے پیچھے آنے والا۔ یعنی آنحضرت ﷺ اللہ کے وہ نبی اور رسول ہیں جو تمام رسولوں اور نبیوں کے بعد اس دنیا میں تشریف لائے ہیں اور آپ ﷺ کے بعد کوئی اور نبی و رسول اس دنیا میں مبعوث نہیں ہوگا۔ اور حضرت ابوموسی اشعری ؓ کہتے ہیں کہ رسول کریم ﷺ ہمارے سامنے اپنی ذات مبارک کے متعدد نام بیان فرمایا کرتے تھے، چناچہ (ایک دن) آپ ﷺ نے فرمایا میں احمد ہوں میں محمد ہوں، میں مقفی (تمام پیغمبروں کے پیچھے آنے والا ہوں، میں حاشر (یعنی قیامت کے دن تمام لوگوں کو جمع کرنے والا ہوں میں توبہ کا نبی ہوں اور میں رحمت کا نبی ہوں۔ (مسلم) تشریح توبہ کا نبی یا تو اس اعتبار سے فرمایا کہ خلقت نے آپ کے ہاتھ پر توبہ کی اور آپ ﷺ کے سامنے پچھلی زندگی کے اعمال خواہ وہ کفروشرک ہو یا گناہ و معصیت سے بیزاری کا پختہ عہد کرکے دین اسلام کی کامل تابعداری کا اقرار کیا۔ یا یہ کہ آنحضرت ﷺ چونکہ توبہ و استغفار بہت کرتے تھے اور رجوع الی اللہ آپ ﷺ کی زندگی کا بنیادی نقطہ و محور تھا نیز یہ آپ ﷺ ہی کی ذات کا فیض تھا کہ آپ ﷺ کی امت کے لوگ اگر پختہ عہد یقین کے ساتھ زبان سے توبہ کرلیں تو اللہ تعالیٰ ان کی زبانی توبہ کو قبول فرمالیتا ہے جب کہ پچھلی امتوں کے لوگ اس وقت قابل معافی قرار نہیں پاتے تھے جب تک ان کے قصور اور جرم کی سزا قتل یا دوسری صورتوں میں ان کو نہ مل جاتی تھی، اس لئے آنحضرت ﷺ کا نام نبی التوبہ بھی ہوا نبی الرحمۃ یعنی رحمت کا نبی۔ یہ قرآن کریم سے ماخوذ ہے جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا وما ارسلنک الا رحمۃ للعالمین۔ ہم نے آپ ﷺ کو تمام عالم کے لئے رحمت بنا کر بھیجا ہے۔
Top