مشکوٰۃ المصابیح - آنحضرت کی بعثت اور نزول وحی کا بیان - حدیث نمبر 1284
عَنْ اَبِیْ ذَرِّص قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وسلم ےُصْبِحُ عَلٰی کُلِّ سُلَامٰی مِنْ اَحَدِکُمْ صَدَقَۃٌ فَکُلُّ تَسْبِےْحَۃٍ صَدَقَۃٌ وَّکُلُّ تَحْمِےْدَۃٍ صَدَقَۃٌ وَکُلُّ تَہْلِےْلَۃٍ صَدَقَۃٌ وَکُلُّ تَکْبِےْرَۃٍ صَدَقَۃٌ وَّاَمْرٌ بِالْمَعْرُوْفِ صَدَقَۃٌ وَّنَھْیٌ عَنِ الْمُنْکَرِ صَدَقَۃٌ وَّےُجْزِئُ مِنْ ذَالِکَ رَکْعَتَانِ ےَرْکَعُھُمَا مِنَ الضُّحٰی۔(صحیح مسلم)
نماز ضحی کی فضیلت
اور حضرت ابوذر ؓ راوی ہیں کہ سر تاج عالم ﷺ نے فرمایا صبح ہوتے ہی تمہاری ہر ہڈی پر صدقہ لازم ہوجاتا ہے لہٰذا ہر تسبیح یعنی سبحان اللہ کہنا صدقہ ہے ہر تحمید یعنی الحمد اللہ کہنا صدقہ ہے۔ ہر تحلیل یعنی لا الہ الا اللہ کہنا صدقہ ہے۔ نیکی کا حکم کرنا صدقہ ہے، برائی سے روکنا صدقہ ہے اور ان سب کے بدلے میں نماز ضحی کی دو رکعتیں پڑھ لینا ہی کافی ہوتا ہے۔

تشریح
مطلب یہ ہے کہ جب انسان صبح کرتا ہے اور اس کی ایک ایک ہڈی اور ایک ایک جوڑ آفت و بلا سے صحیح وسالم ہوتا ہے ہے تو اس کی وجہ سے وہ کاروبار اور دنیا کی دیگر مصروفیات میں مشغول رہنے کے قابل رہتا ہے۔ لہذا اس عظیم نعمت پر ادائیگی شکر کے لئے ایک ایک ہڈی کے عوض اسے صدقہ دینا لازم ہوتا ہے اور یہ صدقہ چند کلمات ہیں جن کو پڑھنے سے ایک ایک ہڈی اور ایک ایک جوڑ کی طرف سے صدقہ ادا ہوجاتا ہے اور وہ کلمات بھی بھاری بھر کم نہیں ہیں، زیادہ طویل اور سخت نہیں ہیں بلکہ نہایت آسان اور بلا تکلف ادا ہونے والے ہیں یعنی سبحان اللہ، الحمد اللہ اور اللہ اکبر۔ ویجزی من زلک کا مطلب یہ ہے کہ ان کلمات کے کہنے کی بجائے اگر ضحی کی دو رکعتیں پڑھ لی جائیں تو شکرانہ ادا ہوجاتا ہے ان کلمات کے کہنے کی ضرورت باقی نہیں رہتی کیونکہ نماز تو پورے بدن اور تمام اعضاء جسمانی کا عمل ہے جس کے ذریعہ بدن کا ایک ایک عضو مصروف عبادت ہو کر اپنا اپنا شکرانہ کرتا ہے لہذا مناسب اور بہتر یہ ہے کہ اس نماز کو ہمیشہ پڑھنا چاہیے۔
Top